ہوا کی چاہت ہے ایک پرچم وہ لہلہائے تو یہ بتائے ہوا بھی ہے ہوا کی خواہش ہے ایک خوشبو کہیں سے آئے تو یہ بتائے ہوا بھی ہے ہوا کی امید ایک تتلی جو اڑتی جائے تو یہ بتائے ہوا بھی ہے
زمرہ: Azhar Niaz
ہر اندھیری رات میں آنکھوں کا تارا شکر ہے
ہر اندھیری رات میں آنکھوں کا تارا شکر ہے ہر مصیبت پر دل غمگیں پکارا شکر ہے ہے زمیں سےآسماں تک خواہشوں کی سلطنت دوسری جانب چلو جس کا کنارہ شکر ہے ہر قدم پر اک نئی قوت نئی تعبیر دے ہم گناہگاروں فقیروں کا سہارا شکر ہے شکر ہے سر پر اٹھانا ہی نہیں مزید پڑھیں
بس ایک قدم
بس ایک قدم منزل کی طرف جس نے بھی اٹھایا پہنچ گیا اظہر نیاز
بس
میں تیری بات ہی کہتا رہوں بس میں تیری شان ہی لکھتا رہوں بس زندگی میری خوشی بن جائے گر میں تیری یاد میں روتا رہوں بس اظہر نیاز
ایسا موسم کیا کہلاتا ہے
پہلے تو گم ہو جاتا تھا مجھ سے میرا بستہاک دن مجھ سے میرا بچپن گم ہو جاتا ہےہاتھوں پرجب رہ جاتے ہیں اک تتلی کے رنگسوچ رہا ہوں ایسا موسم کیا کہلاتا ہےاظہر نیاز
چلو اک خواب لکھیں : اظہر نیاز
کتاب زندگی کا باب لکھیں چلو اک خواب لکھیں جسے دیکھا بہت چاہا بہت ہے اسے کمیاب لکھیں چلو اک خواب لکھیں جو اک پل میں بنا دے صبح کو شام اسے مہتاب لکھیں چلو اک خواب لکھیں پیاسے ہونٹ ہیں دریا کنارے انہیں سیراب لکھیں چلو اک خواب لکھیں
نماز فجر سے پہلے : اظہر نیاز
ابھی تو چاند آدھا تھا کسی بوڑھے کے ابرو سا ابھی تو رات تھی آدھی دھنک کیسے چمک اٹھی یہ کیسے مور ناچ اٹھا مجھے کیا ہو گیا دھوکہ نہیں وہ میں نہیں تو تھا نہیں وہ تو نہیں میں تھا بہت ہی پاس تھا میرے نماز فجر سے پہلے
خواہش اظہر نیاز
خزاں ہوں پیڑ بننا چاہتا ہوں پرندوں کو میں سننا چاہتا ہوں پھلوں پھولوں سے جھکنا چاہتا ہوں خدایا نعت لکھنا چاہتا ہوں
تو کر سکتا ہے -اظہر نیاز
تو سب چیزوں پہ قادر ہے تو اول ہے تو آخر ہے تو مالک ہے تو خالق ہے تو غائب ہے تو حاضر ہے تو کر سکتا ہے کر دے ناں میری خالی جھولی بھر دے ناں مرے بھٹکے ہوئے سوالوں کو تو بس اپنا ہی در دے ناں تو کر سکتا ہے کر دے مزید پڑھیں
ایک بھی بات نہیں ہے باقی اس دنیا میں ہنسنے کی – اظہر نیاز
ایک بھی بات نہیں ہے باقی اس دنیا میں ہنسنے کی یا پھر مجھ کو عادت سی ہے تیری یاد میں رونے کی تیرے میرے بیچ کھڑی ہے موت رقیب رو سیاہ اب میں سمجھا کیوں خواہش بھی ختم ہوئی ہے جینے کی یہ دنیا ہے کتوں بلوں کی یا پھر خنزیروں کی تم بھی مزید پڑھیں