ماہ رمضان تحریر محمد اظہر حفیظ

جب سے ہوش سنبھالا ماہ رمضان کی فضلیت کے مختلف پہلو زیرغور رہے۔ اس سے علم میں بھی اضافہ ہوا اور عمل میں بھی۔
سب سے زیادہ قابل ذکر بات ماہ رمضان میں نیکیوں کا باقی ماہ وسال کی نسبت ثواب کا زیادہ ہونا ہے۔
سب اس کی فضیلت کا بتاتے ہیں کہ نماز کا اتنے گنا ثواب ہے روزے کا اتنے گنا ثواب ہے صدقے کا اتنے گنا ثواب ہے ہر نیک عمل کا ستر یا سات سو گنا ثواب ہے۔
پاکستانی مسلمانوں کا اس پر مکمل ایمان ہے ۔ لیکن انکے علم میں شاید یہ نہیں ہے کہ عمل کو ضرب دے کر جو ملے گا وہ روزے حساب والے دن ملے گا۔ یہ وہ سب جو اس عمل کے بدلے ملنا ہے اس دنیا میں ہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ دین پر یقین یہ اپنی سہولت کے مطابق کرتے ہیں اللہ کے حکم کے مطابق نہیں اگر آپ اس کا عملی مظاہرہ دیکھنا چاہتے ہیں تو بازار میں نکل کر دیکھ لیں ہر چیز پر ستر سے سات سو گنا منافع لاگو کرکے اشیاء فروخت کیلئے دستیاب ہیں ۔
اب اگر اسی فارمولے کو اللہ کے حکم کے مطابق دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ناجائز منافع خوروں کا ٹھکانہ کہاں ہوگا۔
آج سحری کے وقت جب میں اس بات پر غور کررہا تھا تو مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی کہ ہم تو اپنے اعمال کا حساب دینے کے قابل بھی نہیں ہیں ۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کو اس کے رحیم و رحمان ہونے کا واسطہ دیتے ہیں اس کے فضل و کرم کی دعا مانگتے ہیں۔ اگر ہمارے صرف ماہ رمضان کے بد اعمال جو ستر سے سات سو گنا تو ہم نے مرضی سے کرلیے اور پھر جب اللہ باری تعالیٰ اس کو روز حساب اپنے وعدے پر لائیں گے تو ان کی مقدار کیا ہو جائے گی۔ آپ خود ضرب دے کر دیکھ لیں آپ کی طبعیت ٹھیک ہو جائے گی۔ ستر سے سات سو کو ضرب دے لیں ستر یا سات سو سے جو جواب آئے گا وہ آپ کو سمجھانے کیلئے شاید ہی کافی ہو۔
جو بات مجھے سمجھ ائی کہ میرے رب کو اپنے بندے میں عاجزی بہت پسند ہے ۔ پر جب کسی کو نیک کام کرتے اتراتے دیکھتا ہوں اس کا سوشل میڈیا مینج کرتے دیکھتا ہوں تو میری بھیگی آنکھیں اس کام کو نہیں دیکھ پاتیں۔ دل خوف سے کانپ اٹھتا ہے ۔
بہت سے لوگ اللہ کے دیے ہوئے پیسے سے یا لوگوں کے دیے ہوئے پیسے سے سحر یا افطار کا بندوست کرتے ہیں اور پھر ثواب کیلئے اس کی ویڈیو بنا کر اللہ کے حضور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں تو میرے پاس حیران ہونے کے علاوہ کچھ نہیں بچتا۔
اللہ تعالیٰ تو سب جگہ ہیں یہ ہمارا یقین ہے ۔ پر آج کل لگتا یہ ہے کہ نعوذباللہ شاید وہ صرف سوشل میڈیا پر ہی ہیں۔ سب اپنے حج ، روزہ، عمرہ، صدقہ خیرات اور نماز سوشل میڈیا پر ہی اللہ کے حضور اپلوڈ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین۔
ہمارے بہت سے دوست حرم سے بھی ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں تاکہ اللہ کے حضور پہنچ جائیں اور کچھ ویڈیو کال پر درخواست کرتے ہیں چل یار تو خود دعا کرلے یہ سامنے خانہ کعبہ ہے جو تو نے دعا مانگنی ہے۔ مجھے یہ حرکت یہ محبت کبھی سمجھ نہیں اسکی اور شاید کبھی آئے بھی نا۔
سوچتا ہوں اگر حرم میں کام کرنے والے کسی دوست کا موبائل نمبر پاس ہو تو کیوں نا پانچ وقت نماز بھی ویڈیو کال پر ادا کرنے کا ثواب حاصل کرنے کی کوشش کی جائے جہاں ایک نماز پڑھنے کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔
لیکن ڈرو اس وقت سے جب دوزخ میں آپ کو ویڈیو کال پر جنت دکھائی جائے کہ محسوس کرو تم جنت میں ہو۔
مہربانی فرماکر دین اسلام کو اللہ کے حکم کے مطابق رہنے دیں نہ کہ ڈیجیٹل اسلام بنانے کی کوشش کریں ۔ شکریہ

اپنا تبصرہ بھیجیں