کئی دن سے

فقط میں دیکھتا رہتا ہوں اک خواب کئی دن سے مگر سویا نہیں ہوں کئی دن سے یہ آنکھیں دکھ رہی ہیں میں اس کی یاد میں رویا نہیں ہوں اظہر نیاز

کہ بارش ہے

دیکھئے خوب بارش ہے چھتریاں بیچنے والے کے چہرے پر مسرت ہے مسرت بیچ کر وہ کیا خریدے گا نہیں معلوم یہ مجھ کو مگر دیکھو کہ اس کے پاوں کوبھی ایک جوتے کی ضرورت ہے کہ بارش ہے اظہر نیاز

لاِئقِ حمد و ثنا

پھول پتے اور پیڑ کوہ دریا و صبا تتلیاں خوشبو ہوا وہ جو چاہے وہ کرے عرش کر دے یہ زمیں فرش کر دے آسماں سب مکان و لامکاں سب رکوع و سب سجود سب نہاں و سب عیاں سب کمال و سب جمال شان رب ذوالجلال لفط دےخیرات جو کر سکیں تجھ کو بیاں مزید پڑھیں

دستک

مانگنے نہیں آیا میں بتانے آیا ہوں میں جگانے آیا ہوں تجھ کو تیرے خوابوں سے کاغذی گلابوں سے کوئی بھی مسیحا اب شہر میں نہ آئے گا اپنا خود بھلا چاہو خود مسیحا بن جائو اظہر نیاز

چڑیا بولی چوں چوں چوں: اظہر نیاز

چڑیا بولی چوں چوں چوں کوا بولا کاں کاں کاں سورج بولا صبح ہوئی مینڈک بولا چپ ہو جا پھولوں سے خوشبو بولی دیکھو شبنم روٹھ چلی جلدی سے اسکول چلو با با بولے ببلو کو دیر نہیں کچھ جلدی یار ببلو بولا میں تیار

لوڈ شیڈنگ کے فوائد میرا کالم۔ اظہر نیاز

1970 ء کی بات ہے۔ میرے گاؤں میں بجلی آ چکی تھی۔ میٹرک رحیم یار خان سے کرنے کے بعد میں نے کراچی سندھ مدرسہ کالج میں داخلہ لیا۔ ہوسٹل میں رہتا تھا۔ عید شبرات پر گھر آتا۔ ایک دفعہ عید کی چھٹیوں کے بعد کراچی جا رہا تھا۔ میرا ہم سفر بھارت سے پاکستان مزید پڑھیں

اُداسی لوٹ آتی ہے اظہر نیاز

اُداسی لوٹ آتی ہے نہیں معلوم کیونکر خواب بن کر چاندنی آنگن میں آتی ہے تمھاری یاد بن کر بارشوں میں مسکراتی ہے نہیں معلوم کیونکر آسماں قدموں میں جھک کر گنگناتا ہے سمندر خامشی کو توڑ کر ساحل پہ آتا ہے نہیں معلوم کیونکر دن ڈھلے تو یہ گلابی شام آتی ہے پہن کر مزید پڑھیں