ہیں آباد لاکھوں جہاں میرے دل میں منیرؔ نیازی

ہیں آباد لاکھوں جہاں میرے دل میں کبھی آؤ دامن کشاں میرے دل میں اترتی ہے دھیرے سے راتوں کی چپ میں ترے روپ کی کہکشاں میرے دل میں ابھرتی ہیں راہوں سے کرنوں کی لہریں سسکتی ہیں پرچھائیاں میرے دل میں وہی نور کی بارشیں کاخ و کو پر وہی جھٹپٹے کا سماں میرے مزید پڑھیں

ان سے نین ملا کے دیکھو منیر نیازی

ان سے نین ملا کے دیکھو یہ دھوکا بھی کھا کے دیکھو دوری میں کیا بھید چھپا ہے اس کا کھوج لگا کے دیکھو کسی اکیلی شام کی چپ میں گیت پرانے گا کے دیکھو آج کی رات بہت کالی ہے سوچ کے دیپ جلا کے دیکھو دل کا گھر سنسان پڑا ہے دکھ کی مزید پڑھیں

دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں جگر مرادآبادی

دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں دنیائے دل تباہ کئے جا رہا ہوں میں صرف نگاہ و آہ کئے جا رہا ہوں میں فرد عمل سیاہ کئے جا رہا ہوں میں رحمت کو بے پناہ کئے جا رہا ہوں میں ایسی بھی اک مزید پڑھیں

شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے عرفان صدیقی

شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے شہر میں ایک ہی دو ہوں گے ہمارے جیسے چھو گیا تھا کبھی اس جسم کو اک شعلۂ درد آج تک خاک سے اڑتے ہیں شرارے جیسے حوصلے دیتا ہے یہ ابر گریزاں کیا کیا زندہ ہوں دشت میں ہم اس کے سہارے جیسے سخت جاں ہم مزید پڑھیں

یہ کس ترنگ میں ہم نے مکان بیچ دیا احمد مشتاق

۔۔۔۔ یہ کس ترنگ میں ہم نے مکان بیچ دیا درخت کاٹ لیے سائبان بیچ دیا دری لپیٹ کے رکھ دی بساط الٹ ڈالی چراغ توڑ دیے شمع دان بیچ دیا خزاں کے ہاتھ خزاں کے نیاز مندوں نے نوائے موسمِ گل کا نشان بیچ دیا اٹھا جو شور تو اہلِ ہوس نے گھبرا کر مزید پڑھیں

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے احمد مشتاق

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے مزید پڑھیں

اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو منیر نیازی

اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو لائی ہے اب اڑا کے گئے موسموں کی باس برکھا کی رت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو پھرتے مزید پڑھیں

اظہر حفیظ : تم یہ کیسے لکھتے ہو ؟

ایک دوکاندار کوشش کرتا ہے کہ وہ آپ کو وہ شے بیچے جو وہ فروخت کرنا چاہتا ہے اور آپ خوش ہو کر لے لیتے ہیں کہ ہاں یہی تو میں خریدنا چاہتا تھا جبکہ آپ وہ نہیں خریدتے جو خریدنا چاہتے ہیں بلکہ وہ خریدتے ہیں جو دکاندار بیچنا چاہتا ہے. ایک فوٹوگرافر بھی مزید پڑھیں

شہر در شہر گھر جلائے گئے ناصر کاظمی

شہر در شہر گھر جلائے گئے یوں بھی جشنِ طرب منائے گئے اک طرف جھوم کر بہار آئی اک طرف آشیاں جلائے گئے اک طرف خونِ دل بھی تھا نایاب اک طرف جشنِ جم منائے گئے کیا کہوں کس طرح سرِ بازار عصمتوں کے دئیے بجھائے گئے آہ وہ خلوتوں کے سرمائے مجمعِ عام میں مزید پڑھیں