گیدڑ کی موت آتی ہے تو شہر کی طرف دوڑتا ہے۔ ہماری جو شامت آئی تو ایک دن اپنے پڑوسی لالہ کرپا شنکرجی برہمچاری سے برسبیل تذکرہ کہہ بیٹھے کہ “لالہ جی امتحان کے دن قریب آتے جاتے ہیں، آپ سحرخیز ہیں، ذرا ہمیں بھی صبح جگادیا کیجیئے۔” وہ حضرت بھی معلوم ہوتا ہے نفلوں مزید پڑھیں
زمرہ: اردو ادب
ہاسٹل میں پڑھنا پطرس بخاری
ہم نے کالج میں تعلیم تو ضرور پائی اور رفتہ رفتہ بی اے بھی پاس کرلیا، لیکن اس نصف صدی کے دوران میں جو کالج میں گزارنی پڑی۔ ہاسٹل میں داخل ہونے کی اجازت ہمیں صرف ایک ہی دفعہ ملی۔ خدا کا یہ فضل ہم پر کب اور کس طرح ہوا؟ یہ سوال ایک داستان مزید پڑھیں
1- تیری باتیں ہی سنانے آئے-آواز نور جہاں کلام احمد فراز
تیری باتیں ہی سنانے آئے – نور جہاں from بیٹھک on Vimeo.
اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں
غزل اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں ہمیں ستم کا گلہ کیا، کہ یہ جہاں والے کبھی کبھی ترا دل بھی دکھانے لگتے ہیں سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں پلک جھپکتے ہی دنیا اُجاڑ مزید پڑھیں
تیری باتیں ہی سنانے آئے
غزل تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سُنانے آئے عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم کون یہ بوجھ اُٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے مزید پڑھیں
اللہ آپ کی اگلے جہان کی مزدوری آسان کریں-تحریر محمد اظہر حفیظ
یکم مئی 2017 تحریر محمد اظہر حفیظ -امی جی سکول ھیڈمسٹرس تھیں سخت مزدوری تھی تین بچے اور سکول ابا جی ایک سخت مزاج انسان اور واپڈا راولپنڈی میں ملازم تھے جب ھوش سنبھالا تو ماں باپ دونوں کو محنت کرتے پایا دونوں کی مزدوری سخت تھی امی ھمیں روزانہ رات کو نہلا کر سلاتی مزید پڑھیں
دانت نکلوانا:کنہیا لال کپور
دانت نکلوانا شیکسپئر نے ایک جگہ لکھا ہے کہ شاکر سے شاکر انسان بھی دانت کا دردبرداشت نہیں کر سکتا۔ اس فقرے کی صداقت کو صرف وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جن کو شیکسپئر یا میری طرح دانت کا درد ہوا ہو ۔ ورنہ عام انسان تو اس فقرے کو پڑھ کر بے اختیار مزید پڑھیں
حال دل کس سے اب کہا جائے
حال دل کس سے اب کہا جائے شہر میں ایک بھی نہیں ہے دوست اب کسی قبر پر چلا جاے اظہر نیاز
دوست نہ ہوں تو اچھا ہے
میں بہت انحصار کرتا ہوں تتلیوں کے پروں پہ اور اپنے دوستوں کے حسین وعدوں پر اظہر نیاز
یہ دکھ تو آنے جانے کے لیے ہیں
یہ دکھ تو آنے جانے کے لیے ہیں تمہیں اپنا بنانے کے لیے ہیں نہیں باتیں،ہیں میرے پاس آنکھیں انہیں سب کچھ سنانے کے لیے ہیں یہ خوشبو پھول بادل تتلیاں توُ فقط ہم کو ستانے کے لیے ہیں تمہاری یا د میر ی زندگی ہے یہ سانسیں تو بہانے کے لیے ہیں دلو ں مزید پڑھیں