شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے عرفان صدیقی

شمع تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے شہر میں ایک ہی دو ہوں گے ہمارے جیسے چھو گیا تھا کبھی اس جسم کو اک شعلۂ درد آج تک خاک سے اڑتے ہیں شرارے جیسے حوصلے دیتا ہے یہ ابر گریزاں کیا کیا زندہ ہوں دشت میں ہم اس کے سہارے جیسے سخت جاں ہم مزید پڑھیں

موجِ خوں بن کر کناروں سے گزر جائیں گے لوگ

موجِ خوں بن کر کناروں سے گزر جائیں گے لوگ اِتنی زنجیروں میں مت جکڑو، بکھر جائیں گے لوگ قاتلوں کے شہر میں بھی زندگی کرتے رہے لوگ شاید یہ سمجھتے تھے کہ مر جائیں گے لوگ اَن گنت منظر ہیں اور دِل میں لہو دو چار بوُند رَنگ آخر کتنی تصوِیروں میں بھر جائیں مزید پڑھیں