کوئی میرا امام تھا ہی نہیں عمران عامی

کوئی میرا امام تھا ہی نہیں میں کسی کا غلام تھا ہی نہیں تم کہاں سے بت اٹھا لائے اس کہانی میں رام تھا ہی نہیں جس قدر شورِ آب و گل تھا یہاں اس قدر اہتمام تھا ہی نہیں ہم نے اس وقت بھی محبت کی جب محبت کا نام تھا ہی نہیں اس مزید پڑھیں

رضاکار عبیرہ احمد

بہت دنوں سے محاز پر ہو خیال رکھنا اگر کسی دن کمک نہ پہنچے ‘مدد نہ آئے اگر کہیں راستہ نہ پاو سپاہ سے گر بچھڑ بھی جاو خدائے واحد کی سمت چلنا بہت دنوں سے محاز پر ہو کوئی حزیں شب کٹے کسی اجنبی زمیں پر جو ہورہے رابطہ معطل جو آس ٹوٹے، جو مزید پڑھیں

رات جی کھول کے پھر میں نے دعا مانگی ہے

رات جی کھول کے پھر میں نے دعا مانگی ہے اور ایک چیز بڑی بیش بہا مانگی ہے اور وہ چیز نہ دولت نہ مکاں ہے نہ محل تاج مانگا ہے نہ دستار و قبا مانگی ہے نہ تو قدموں تلے فرشِ گہر مانگا ہے اور نہ سر پہ کُلہِ بالِ ہما مانگی ہے نہ مزید پڑھیں

نقش گزرے ہوئے لمحوں کے ہیں دل پر کیا کیا مشفق خواجہ

نقش گزرے ہوئے لمحوں کے ہیں دل پر کیا کیا مڑ کے دیکھوں تو نظر آتے ہیں منظر کیا کیا کتنے چہروں پہ رہے عکس مری حیرت کے مہرباں مجھ پہ ہوئے آئینہ پیکر کیا کیا وقت کٹتا رہا مے خانے کی راتوں کی طرح رہے گردش میں یہ دن رات کے ساغر کیا کیا مزید پڑھیں

نہ حریف جاں نہ شریک غم شب انتظار کوئی تو ہو

نہ حریف جاں نہ شریک غم شب انتظار کوئی تو ہو کسے بزم شوق میں لائیں ہم دل بے قرار کوئی تو ہو کسے زندگی ہے عزیز اب کسے آرزوئے شب طرب مگر اے نگار وفا طلب ترا اعتبار کوئی تو ہو کہیں تار دامن گل ملے تو یہ مان لیں کہ چمن کھلے کہ مزید پڑھیں

صبحِ آزادی محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی

آفتابِ صبحِ آزادی ہوا پھر ضو فگن مژدہ باد اے ساکنانِ خطّۂ پاکِ وطن مسکراہٹ دل ربا ہے غنچۂ لب بستہ کی رقص میں بادِ سحر ہے آئی پھولوں کو ہنسی چہچہاتے پھر رہے ہیں طائرانِ خوش نوا صحنِ گلشن کی فضا ہے روح پرور دل کشا ہے نظر افروز سبزہ کی ردائے اخضری سازِ مزید پڑھیں

ملاقات

حبیب جالب کی بیگم ایک دن اُن سے ملاقات کیلئے جیل گئیں اور جالب سے کہنے لگیں۔ آپ تو جیل میں آگئے ہو یہ بھی سوچا ہے کہ بچوں کی فیس کا کیا بنے گا اور گھر میں آٹا بھی ختم ہونے والا ہے۔ حبیب جالب نے اس ملاقات کے بارے میں ایک نظم لکھی۔ مزید پڑھیں

دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے سلیم احمد

دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے اِس طرح مِلیے، کہ جُزوِ زندگی بن جائیے اِک پتنگے نے یہ اپنے رقصِ آخر میں کہا ! روشنی کے ساتھ رہیے، روشنی بن جائیے جس طرح دریا بُجھا سکتے نہیں صحرا کی پیاس اپنے اندر ایک ایسی تشنگی بن جائیے دیوتا بننےکی حسرت میں مُعلّق مزید پڑھیں