دل کو سر مضراب کیا ہے میں نے سید مجتبی داؤدی

دل کو سر مضراب کیا ہے میں نے ہر سانس کو بیتاب کیا ہے میں نے کچھ اپنے لئیے قریہ جاں میں بھٹکے کچھ خاطر احباب کیا ہے میں نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر چلا کر اندازہ گرداب کیا ہے میں نے ہرغم کو رگ جاں کا تقرب دے کر تَجْزِیَہ اعصاب کیا ہے مزید پڑھیں

اک شَے کو اہتمام سے کیا کیا لکھا گیا سید مجتبی داؤدی

اک شَے کو اہتمام سے کیا کیا لکھا گیا ٹھہرے کو جھیل بہتے کو دریا لکھا گیا الفت کا باب رنگ تخیل سے پر ہوا ایسا لکھا گیا کبھی ویسا لکھا گیا لمحات کے بہاو میں بہتا رہا بشر ٹھرا جہاں وہ موت کا عرصہ لکھا گیا وسعت مرے مزاج کی آئینہ دار تھی یوں مزید پڑھیں

موجِ خوں بن کر کناروں سے گزر جائیں گے لوگ

موجِ خوں بن کر کناروں سے گزر جائیں گے لوگ اِتنی زنجیروں میں مت جکڑو، بکھر جائیں گے لوگ قاتلوں کے شہر میں بھی زندگی کرتے رہے لوگ شاید یہ سمجھتے تھے کہ مر جائیں گے لوگ اَن گنت منظر ہیں اور دِل میں لہو دو چار بوُند رَنگ آخر کتنی تصوِیروں میں بھر جائیں مزید پڑھیں

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے جو زمانے کے ستم ہیں وہ زمانہ جانے تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے مزید پڑھیں

بدشگونی افتخار عارف

عجب گھڑی تھی کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا نظر میں اک اور ہی جہاں تھا نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ مزید پڑھیں

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

مضطر خیر آبادی نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ مزید پڑھیں

ملکہء الزبتھ کی موت پر

نظم: مشتاق علی شان، لاہور ملکہ ء الزبتھ ملکہ ء عالیہ ! الوداع الوداع ،الوداع الوداع میرے اس دیس کی لوٹ سے جو بنے سارے قصر وچمن آج ماتم کناں تیرے بدنام شاہی محل سے مرے دیس تک سینہ کوبی میں مصروف ہے کہنہ غلاموں کی اشرافیہ ماتمی دھن میں گھر گھر یہ گونجے صدا مزید پڑھیں

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے قیصر الجعفری

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے اس مزید پڑھیں

دشت تنہائی میں کل رات ہوا کیسی تھی قیصر الجعفری

دشت تنہائی میں کل رات ہوا کیسی تھی دیر تک ٹوٹتے لمحوں کی صدا کیسی تھی زندگی نے مرا پیچھا نہیں چھوڑا اب تک عمر بھر سر سے نہ اتری یہ بلا کیسی تھی سنتے رہتے تھے محبت کے فسانے کیا کیا بوند بھر دل پہ نہ برسی یہ گھٹا کیسی تھی کیا ملا فیصلۂ مزید پڑھیں

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں کیفی اعظمی

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا مری طرح ترا دل بے قرار ہے کہ نہیں وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے اس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ مزید پڑھیں