کیا دن مجھے عشق نے دکھائے ناصر کاظمی

کیا دن مجھے عشق نے دکھاۓ اِک بار جو آۓ پھر نہ آۓ اُس پیکرِ ناز کا فسانہ دل ہوش میں آۓ تو سُناۓ وہ روحِ خیال و جانِ مضموں دل اس کو کہاں سے ڈھونڈھ لاۓ آنکھیں تھیں کہ دو چھلکتے ساغر عارض کہ شراب تھتھراۓ مہکی ہوئی سانس نرم گفتار ہر ایک روش مزید پڑھیں

دیوارِ گریہ ابن انشا

(بہ شکریہ “اردو محفل” و جناب تابش صدیقی) ٭​ ایک دیوار گریہ بناؤ کہیں یا وہ دیوار گریہ ہی لاؤ یہیں اب جو اس پار بیت المقدس میں ہے تاکہ اس سے لپٹ اردن و مصر کے، شام کے ان شہیدوں کو یکبار روئیں ان کے زخموں کو اشکوں سے دھوئیں وہ جو غازہ میں مزید پڑھیں

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ اسرار الحق مجاز

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے دیکھوں مزید پڑھیں

محروم خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی ناصر کاظمی

محروم خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی تیرا یہ رنگ اے شب ہجراں نہ تھا کبھی تھا لطف وصل اور کبھی افسون انتظار یوں درد ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی پرساں نہ تھا کوئی تو یہ رسوائیاں نہ تھیں ظاہر کسی پہ حال پریشاں نہ تھا کبھی ہر چند غم بھی تھا مگر احساس مزید پڑھیں

ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی ناصر کاظمی

ہوتی ہے تیرے نام سے وحشت کبھی کبھی برہم ہوئی ہے یوں بھی طبیعت کبھی کبھی اے دل کسے نصیب یہ توفیق اضطراب ملتی ہے زندگی میں یہ راحت کبھی کبھی تیرے کرم سے اے الم حسن آفریں دل بن گیا ہے دوست کی خلوت کبھی کبھی جوش جنوں میں درد کی طغیانیوں کے ساتھ مزید پڑھیں

غزل توصیف تبسم

مرتے مرتے روشنی کا خواب تو پورا ہوا بہہ گیا سارا لہو تن کا تو دن آدھا ہوا راستوں پر پیڑ جب دیکھے تو آنسو آ گئے ہر شجر سایہ تھا تیری یاد سے ملتا ہوا صبح سے پہلے بدن کی دھوپ میں نیند آ گئی اور کتنا جاگتا میں رات کا جاگا ہوا شہر مزید پڑھیں

ہمارے شہر کی گلیوں میں چند دیوانے سرفراز بزمی

ہمارے شہر کی گلیوں میں چند دیوانے وفا ، خلوص ، محبت ، کی بات کرتے ہیں فقیہ شہر کا فتوی ہے در بدر کردو حماقتوں کی ضلالت کی بات کرتے ہیں امیر شہر کو اک عسکری نے لکھا ہے جہاں پناہ ! بغاوت کی بات کرتے ہیں خفا خفا ہیں بہت تاجران شاہ نواز مزید پڑھیں

تازہ غزل محمد اسلام فدا

عشق کی ڈگر اپنی اب نہیں خبر اپنی اس پہ جو ٹہر جائے ہے وہی نظر اپنی زندگی مبارک ہو ہر خوشی نذر اپنی یوں تو ہے خبر سب کی نا رہی خبر اپنی یاد کے جزیروں میں ڈھونڈ لی سحر اپنی ہو گئی بنا تیرے زندگی بسر اپنی مان لے فدا کی اب یا کرے مزید پڑھیں

فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا انور شعور

فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے مزید پڑھیں