نہ حریف جاں نہ شریک غم شب انتظار کوئی تو ہو

نہ حریف جاں نہ شریک غم شب انتظار کوئی تو ہو کسے بزم شوق میں لائیں ہم دل بے قرار کوئی تو ہو کسے زندگی ہے عزیز اب کسے آرزوئے شب طرب مگر اے نگار وفا طلب ترا اعتبار کوئی تو ہو کہیں تار دامن گل ملے تو یہ مان لیں کہ چمن کھلے کہ مزید پڑھیں

یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے احمد فراز

یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے ہم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلی طاقوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آ گئے پھر اس طرح ہُوا مجھے مقتل میں چھوڑ کر سب چارہ ساز جانبِ دربار آ گئے اب دل میں حوصلہ نہ سکت مزید پڑھیں

تیری باتیں ہی سنانے آئے- احمد فراز

غزل تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سُنانے آئے عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم کون یہ بوجھ اُٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے مزید پڑھیں