*اے لوگو! خاموش رہو* *ابن انشا* کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو سچ اچھا پر اس کے جلو میں زہر کا ہے اک پیالہ بھی پاگل ہو کیوں ناحق کو سقراط بنو خاموش رہو ان کا یہ کہنا سورج ہی دھرتی مزید پڑھیں
زمرہ: شاعری
کبھی انتظار لمحہ سرِ شام رکھ دیا ہے- نسرین سیّد
کبھی انتظار لمحہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرِ شام رکھ دیا ہے کبھی دل اٹھا کے ہم نے ، ترے نام رکھ دیا ہے کبھی جسم و جاں جلا کے تری رہ گزر سجا دی کبھی دل چراغ جیسا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لبِ بام رکھ دیا ہے ترے رُخ کی چاندنی کا ، کبھی نام صبح رکھا تری چشمِ سُر مزید پڑھیں
مری آرزو رہی بے ثمر زرقا مفتی
*مری آرزو رہی بے ثمر، میں نے حسرتوں کو جلا دیا* *جو ملا تھا مجھ کو نصیب سے اسے میں خود ہی گنوادیا* *چلی جس طرف تھیں رکاوٹیں، ہیں بہت کٹھن یہ مسافتیں* *ہیں قدم قدم نئے امتحاں، مجھے زندگی نے تھکا دیا* *مرے دل کے تو ہی قریب تھا، ترے غم بھی مجھ کو مزید پڑھیں
اب تو اتنی بھی میسر نہیں
اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں (دواکر راہی)
خواہش اظہر نیاز
خزاں ہوں پیڑ بننا چاہتا ہوں پرندوں کو میں سننا چاہتا ہوں پھلوں پھولوں سے جھکنا چاہتا ہوں خدایا نعت لکھنا چاہتا ہوں
تو کر سکتا ہے -اظہر نیاز
تو سب چیزوں پہ قادر ہے تو اول ہے تو آخر ہے تو مالک ہے تو خالق ہے تو غائب ہے تو حاضر ہے تو کر سکتا ہے کر دے ناں میری خالی جھولی بھر دے ناں مرے بھٹکے ہوئے سوالوں کو تو بس اپنا ہی در دے ناں تو کر سکتا ہے کر دے مزید پڑھیں
ایک بھی بات نہیں ہے باقی اس دنیا میں ہنسنے کی – اظہر نیاز
ایک بھی بات نہیں ہے باقی اس دنیا میں ہنسنے کی یا پھر مجھ کو عادت سی ہے تیری یاد میں رونے کی تیرے میرے بیچ کھڑی ہے موت رقیب رو سیاہ اب میں سمجھا کیوں خواہش بھی ختم ہوئی ہے جینے کی یہ دنیا ہے کتوں بلوں کی یا پھر خنزیروں کی تم بھی مزید پڑھیں
غزل اظہر نیاز
سوال پوچھ رہی ہے یہ عمرِ لا حاصل کہ بس یہی ہے تری جد وجہد کا حاصل نہ کوئی دولتِ دنیا نہ زادِ راہِ اخیر نہ کوئی خواب کمایا تو کیا کیا حاصل جلایا خون بہت ہم نے روشنی کے لئے ہوئی سحر تو دیا ہاتھ میں بجھا،حاصل کمال اپنا نہیں دوستوں کا لگتا ہے مزید پڑھیں
کوئی دوسرا؟
اے میرے خدا مجھے کر عطا یا تو ہی بتا کوئی گھر نیا کوئی در نیا کوئی دوسرا اظہر نیاز
اردو کا جنازہ ہےذرا دھوم سےنکلے جناب رئیس امروہوی صاحب کا شہرہ آفاق کلام
کیوں جان حزیں خطرہ موہوم سے نکلے کیوں نالہ حسرت دل مغموم سے نکلے آنسو نہ کسی دیدہ مظلوم سے نکلے کہہ دو کہ نہ شکوہ لب مغموم سے نکلے اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے اردو کا غم مرگ سبک بھی ہے گراں بھی ہے شامل ارباب عزا شاہ جہاں بھی مٹنے مزید پڑھیں