غزل اظہر نیاز

سوال پوچھ رہی ہے یہ عمرِ لا حاصل کہ بس یہی ہے تری جد وجہد کا حاصل نہ کوئی دولتِ دنیا نہ زادِ راہِ اخیر نہ کوئی خواب کمایا تو کیا کیا حاصل جلایا خون بہت ہم نے روشنی کے لئے ہوئی سحر تو دیا ہاتھ میں بجھا،حاصل کمال اپنا نہیں دوستوں کا لگتا ہے مزید پڑھیں