عام الفیل سرکاردوعالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش کا سال

عام الفیل ، اسلامی تاریخ میں یہ سال بہت ہی اہمیت رکھتاہے۔ یہ سال سنہ عیسوی 570 کا ہے۔ اسی سال مکہ مکرمہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت ہوئی، ان کے والد محترم وفات پائے اور کعبہ پر حملہ کا واقعہ پیش آیا۔
عام الفیل کا مطلب ہے ‘ہاتھی والا سال’۔ عام الفیل یا ہاتھی والے سال کا ذکر قرآن میں سورہ الفیل میں ہے۔ اس سال حبشہ کے مقرر کردہ یمن کے گورنر ابرہہ نے مکہ پر حملہ کیا۔ اس نے اصل میں صنعاء (یمن کا شہر) میں ایک کلیسا (چرچ) الکلیس تعمیر کیا تھا اور چونکہ وہ مسیحی تھا اس لیے وہ چاہتا تھا کہ عرب مکہ جانے کی بجائے اس کلیسا کو مرکز بنائیں۔ جب یہ ممکن نہ ہوا تو اس نے کعبہ کو تباہ کرنے کی ٹھانی۔ اس کے لشکر میں ایک یا چند ہاتھی شامل تھے سینکڑوں ہاتھی تاریخ میں ملتا ہے جو قرین از قیاس ہے. یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ ابرہہ نے کعبہ کو ڈھانے کا ارادہ مذہبی جنون میں نہیں کیا تھا بلکہ اس کی پشت پر کھڑی اس وقت کی مسیحی دنیا کوبحیرہ احمر کی بحری گزر گاه پر مکمل تسلط درکار تھا کیونکہ اس زمانے میں جس قوت کے ہاتھ میں بحرى گزر گاہیں ہوا کرتى تھیں وہی عالمی اقتصادیت پر حکمرانی کرتی تھی۔ اسلام سے قبل کعبہ چونکہ عربوں كاثقافتی اورمذہبی مركز ہونے کے ساتھ ساتھ ان كا اقتصادى “چیمبر آف كامرس” بھی تھا۔ اس لیے منہدم كرنے کے لیے بڑے جواز کے طور پر یمن میں قائم عیسائیت كا سب سے بڑا گرجا “الكليس” تباه كرا دیا گیا جس كا الزام عربوں پر لگا كر اس نے اسلام سے پہلے بیت اللہ كو مٹانے کا اراده كيا۔ اس وقت قریش کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب نے قریش کو پہاڑوں پر پناہ لینے کو کہا اور خود اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ شہر میں رہے۔ ابرہہ کی فوج نے حضرت عبد المطلب کے کچھ اونٹ پکڑ لیے- حضرت عبد المطلب ابرہہ سے ملنے گئے تو اس کا خیال تھا کہ وہ کہیں گے کعبہ کع مسمار نہ کرو.لیکن حضرت عبد المطلب نے ملاقات کے بعد کہا کہ اونٹ میرے ہیں وہ مجھے واپس کر دو کعبہ جس کا ہے وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا. اور مجھے یقین ہے کہ وہ اسے حملہ آوروں سے بچائے گا اور اس گھر کے خدام کو بے عزت نہیں کرے گا۔ ابرہہ نے جب حملہ کیا تو اللہ نے ابابیلوں کا جھرمٹ بھیجا جس نے ابرہہ کے تمام لشکر پر کنکریاں برسائیں۔ ان کنکریوں نے ابرہہ کے لشکر کو تباہ کر دیا۔ابرہہ زخمی حالت میں یمن کی طرف فرار ہوا مگر راستے میں مرگیا۔ یہ واقعہ 570ء میں پیش آیا اور اسی سال حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔
عام الفیل کو عربوں نے مختلف واقعات کے لیے ایک حوالہ کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس سے ایک تقویم ( کیلینڈر) کا آغاز ہوا جو حضرت عمر کے دور تک جاری رہا یعنی ہجری کیلینڈر کے اجرا تک، جب مسلمانوں نے ہجرتِ مدینہ کو ایک حوالہ کے طور پر مانا اور اسلامی تقویم کا آغاز کیا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سن ایک عام الفیل میں ہوئی۔

ترجمہ سورہ فیل
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے رب نے ہاتھی والو ں کے ساتھ کیا کیا۔ (1)
کیا ان کی تدبیر کو سرتا پا غلط نہیں کر دیا۔ (2)
اور ان پر غول کے غول پرندے بھیجے۔ (3)
جو ان لوگوں پر کنکر کی پتھریاں پھینکتے تھے۔ (4)
سو الله تعالٰیٰ نے ان کو کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔ (5)