ہمارے شہر کی گلیوں میں چند دیوانے سرفراز بزمی

ہمارے شہر کی گلیوں میں چند دیوانے
وفا ، خلوص ، محبت ، کی بات کرتے ہیں

فقیہ شہر کا فتوی ہے در بدر کردو
حماقتوں کی ضلالت کی بات کرتے ہیں

امیر شہر کو اک عسکری نے لکھا ہے
جہاں پناہ ! بغاوت کی بات کرتے ہیں

خفا خفا ہیں بہت تاجران شاہ نواز
کہ یہ ضمیر کی غیرت کی بات کرتے ہیں

تمام شہر کے شاعر ، ادیب ، قصہ نویس
امیر شہر کے سارے عزیز فرزانے
صد اختلاف مگر اس پہ اتفاق تمام
کہ اپنے دور میں جھوٹےہیں سچ کےافسانے

وہ شہر یار کی صحبت سے فیضیاب ادیب
امیر شہر کی دولت پہ پل رہے فنکار
تمام شہر کی خیرات پر نگاہ جمائے
سگان شوق یہ اصحاب جبہء و دستار

جلال ظل الہی سے عافیت کے لئے
سب ایک راگ میں اک لےمیں گیت گاتےہیں
یہ اپنے زھد و تقدس کی پاک چادر میں
امیر شہر کے ہر عیب کو چھپاتے ہیں

فصیل شہر پہ اک ادھ جلا بجھا سا چراغ
تمام شہر کی ظلمت کو منہ چڑاتا ہوا
مداہنت کے تعفن زدہ رواجوں کو
نحیف ذات مگر آئینہ دکھا تا ہوا

یہ کہہ رہا ہے کہ لوگو ابھی غنیمت ہے
کہ چند لوگوں کا اب بھی ضمیر زندہ ہے
یہ لوگ اب بھی صداقت کی بات کرتےہیں
وفا خلوص و محبت کی بات کرتے ہیں

ہمارے شہر کی گلیوں میں چند دیوانے

سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان
انڈیا 9772296970