یہ دکھ تو آنے جانے کے لیے ہیں
تمہیں اپنا بنانے کے لیے ہیں
نہیں باتیں،ہیں میرے پاس آنکھیں
انہیں سب کچھ سنانے کے لیے ہیں
یہ خوشبو پھول بادل تتلیاں توُ
فقط ہم کو ستانے کے لیے ہیں
تمہاری یا د میر ی زندگی ہے
یہ سانسیں تو بہانے کے لیے ہیں
دلو ں کا حال بھی وہ جانتا ہے
یہ آنسو کیا بتانے کے لیے ہیں
کہا،میں بھول جاؤں اس کی باتیں
یہ باتیں دل دکھانے کے لیے ہیں
ہمارے واسطے خاموشیاں ہیں
سبھی باتیں زمانے کے لیے ہیں
جنہیں اخبار میں چھپوا رہے ہو
یہ قصے تو چُھپانے کے لیے ہیں
اظھر نیاز