آؤ پڑوسن لڑیں! ابونثر

ریڈیوپاکستان کراچی کے سابق اسٹیشن ڈائریکٹر، ادیب، شاعر، ماہر ابلاغیات اور برادر بزرگ جناب اقبال اعظم فریدی نے ’’علّامہ‘‘ کے موضوع پر شائع ہونے والا کالم (مطبوعہ 25فروری 2022ء) پڑھ کر اس عاجز کوحکم دیا: ’’کچھ علامہ قطامہ کے بارے میں بھی ارشاد کیجیے۔ شاد و آباد رہیے‘‘۔ بزرگوار کے ارشاد کی تعمیل تو ہم مزید پڑھیں

ادب اور صحافت میں کیا فرق ہے؟*ابونثر

پچھلے دنوں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے ایک سوال آیا: ’’ادب اور صحافت میں کیا فرق ہے؟‘‘ جی میں تو آئی کہ بس اس مختصر جواب کو فرق، افتراق اور تفرقہ سب کا فُرقان بنادیا جائے کہ ’’وہی فرق ہے جو جناب مشتاق احمد یوسفی کی تحریر اور جناب کامران خان کی تقریر مزید پڑھیں

یہ ڈرامادکھائے گا کیا سین؟

ابو نثر کچھ دن گزرے، کچھ نیک لوگ غریب خانے پر تشریف لائے۔ ہمیں بھی نیکی کی دعوت دی: ’’ہم فلاں نیک مقصد کے لیے، فلاں موضوع پر ’ڈرامیٹک شو‘ کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ ہمارے لیے ڈراما لکھ دیں گے؟‘‘ ساتھ ہی ایک پُرکشش پیش کش بھی کی۔ ہم نے معذرت چاہی مزید پڑھیں

*فارسی پنجاب کے کھیتوں میں دوڑائی گئی*

*ابونثر* مہمانِ عزیز سے عرض کیا: ”حضرت! ہاتھ کیوں روک لیا؟ دسترخوان پر سب کچھ تو جوں کا توں دھرا ہے“۔ مہمان کا تعلق صوبہ پنجاب کے ایک دُور اُفتادہ دیہات سے تھا۔مختصر جواب دیا: ”پُرباش!“ جواب سُن کر بڑی حیرت ہوئی۔ پوچھا: ”کیا آپ کے گاؤں میں فارسی بولی جاتی ہے؟“ فرمایا: ”جی ہاں! مزید پڑھیں

*تاکنا، جھانکنا اور جھانکی مارنا*ابونثر*

دائرۂ علم و ادب پاکستان نے سماجی ذرائع ابلاغ پر ایک برقی محفل سجا رکھی ہے۔ یہ عالمی ادبی محفل ہے۔ ایک روز جدہ سے سید شہاب الدین نے محفل میں ’جھانکی‘ ماری۔ اس پر اہلِ علم و ادب میں اضطراب پھیل گیا۔ کراچی سے ڈاکٹر محمود غزنوی نے جھٹ سوال داغا: ’’یہ ’جھانکی ماری‘ مزید پڑھیں

مجھے نام نہ آئے رکھنا* ابو نثر

پچھلے کالم میں ایک خاتون نے ’باپ‘ پر اعتراض کیا تھا۔ ’باپ تک پہنچنا‘ اردو کا ایک محاورہ ہے۔ یہ محاورہ ایسے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے جب تُوتکار ہوجائے اور کوئی ایک فریق یا دونوں ایک دوسرے کے باپ کو بھی اپنی تُھکّا فضیحتی میں گھسیٹ لائیں اور اُس کا ’گھسیٹا خان حلیم‘ مزید پڑھیں