گھٹ گئے انساں احمد حاطب صدیقی (ابونثر)

اُس روز خلافِ توقع اور خوش قسمتی سے ہماری خاتونِ خانہ نے بھی اپنے اِس خادم کی خامہ فرسائی کی خوب پزیرائی کی۔ فرمایا: ’’آپ نے گھڑے پر جو کالم لکھا تھا، وہ بھی اپنے بہانوں کی طرح خوب گھڑا تھا، مگر…‘‘ قطع کلامی کرتے ہوئے عرض کیا: ’’کالم تو ہمیشہ ہم کاغذ ہی پر مزید پڑھیں

قوم کیا چیز ہے احمد حاطب صدیقی (ابو نثر)

کیا جانیے کب، کس نے اور کیوں یہ فقرہ کس دیا کہ ’’ہم قوم نہیں ہجوم ہیں‘‘۔ بس یہ فقرہ کس دینے کی دیر تھی… قوم کی قوم، ہجوم در ہجوم بے سوچے سمجھے یہی فقرہ رٹنے لگی۔ صاحبو! جب سے سب کچھ زبانِ غیر میں پڑھایا جانے لگا ہے، تب سے سب ہی رَٹُّو مزید پڑھیں

یہ ڈرامادکھائے گا کیا سین؟

ابو نثر کچھ دن گزرے، کچھ نیک لوگ غریب خانے پر تشریف لائے۔ ہمیں بھی نیکی کی دعوت دی: ’’ہم فلاں نیک مقصد کے لیے، فلاں موضوع پر ’ڈرامیٹک شو‘ کا اہتمام کرنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ ہمارے لیے ڈراما لکھ دیں گے؟‘‘ ساتھ ہی ایک پُرکشش پیش کش بھی کی۔ ہم نے معذرت چاہی مزید پڑھیں

*تو کیا ”بربریت“ بُری بات ہے؟*

*ابو نثر* ایک مؤقر تعلیمی ادارے کی سالانہ تقریب ہو رہی تھی۔ ہم بھی تھے مہمان گئے۔ مہمان سے پہلے میزبان مقررین کا تانتا بندھ گیا۔ مقررین میں نہ صرف طلبہ و طالبات بلکہ معلّمین و معلّمات کی بھی اچھی تعداد تھی۔کچھ مختصر دورانیے کے تمثیلی تماشے بھی بیچ بیچ میں بھیس بدل بدل کر مزید پڑھیں

مجھے نام نہ آئے رکھنا* ابو نثر

پچھلے کالم میں ایک خاتون نے ’باپ‘ پر اعتراض کیا تھا۔ ’باپ تک پہنچنا‘ اردو کا ایک محاورہ ہے۔ یہ محاورہ ایسے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے جب تُوتکار ہوجائے اور کوئی ایک فریق یا دونوں ایک دوسرے کے باپ کو بھی اپنی تُھکّا فضیحتی میں گھسیٹ لائیں اور اُس کا ’گھسیٹا خان حلیم‘ مزید پڑھیں

*نثر کا باپ؟ ارے باپ رے باپ!*ابو نثر*

بھارت سے ایک قاریہ کا بھاری بھرکم اعتراض موصول ہوا ہے۔ لُبِّ لُباب خاتون کے اعتراض کا یہ ہے: ’’تم اپنے آپ کو ’ابونثر‘ کیوں لکھتے ہو؟ نثر کا باپ؟ بھلا یہ کیا نام ہوا؟ کیا کوئی شخص نثر کا باپ ہوسکتا ہے؟‘‘ ہم دِن دِہاڑے اپنے آپ کو ’نثر کا باپ‘ بنتے دیکھ کر’ارے مزید پڑھیں

ہم بولے گا تو بولو گے کہ بولتا ہے*ابو نثر

کل ایک ٹیلی وژن چینل پر ایک صاحب مسلسل بول رہے تھے۔ چینل کا نام بھی غالباً فیضؔ صاحب کے اِس مصرعے سے ماخوذ تھا : بول کہ لب آزاد ہیں تیرے مگر لب ہی نہیں، چینل کے چونچالوں نے بولتے بولتے اپنے دیگر اعضا بھی آزاد کرا لیے ہیں۔ آپ کہیں گے: ’’میاں تم مزید پڑھیں

*ہمیں کیا سکھاؤگے تہذیب، جاؤ*ابو نثر

ڈاکٹر عزیزہ انجم ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی ہیں،شاعرہ بھی ہیں اور نثر نگار بھی۔ مریضوں کا علاج تینوں طریقوں سے کرتی ہیں۔ ان کا پورا گھرانا، میاں بیوی بچوں سمیت، خاصا باذوق معالج ہے۔ (’میاں بیوی بچوں سمیت‘ کارومن مخفف بھی ’ایم بی بی ایس‘ ہی بنتا ہے)آپا عزیزہ انجم جب ڈاؤ میڈیکل مزید پڑھیں