جب ترے شہر سے گزرتا ہوں سیف الدین سیف

کس طرح روکتا ہوں اشک اپنے کس قدر دل پہ جبر کرتا ہوں آج بھی کارزار ہستی میں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں اس قدر بھی نہیں مجھے معلوم کس محلے میں ہے مکاں تیرا کون سی شاخ گل پہ رقصاں ہے رشک فردوس آشیاں تیرا جانے کن وادیوں میں اترا ہے غیرت حسن مزید پڑھیں

*میری داستانِ حسرت وہ سُنا سنا کے روئے سیف الدین سیف

*میری داستانِ حسرت وہ سُنا سنا کے روئے* *مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے* *کوئی ایسا اہلِ دل ہو کہ افسانہ محبت* *میں اُسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے* *مِری آرزو کی دنیا دلِ ناتواں کی حسرت* *جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پا کے روئے* *تِری بے وفائیوں پر، مزید پڑھیں