تیری باتیں ہی سنانے آئے- احمد فراز

غزل تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سُنانے آئے عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم کون یہ بوجھ اُٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے مزید پڑھیں

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں-احمد فراز

غزل اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں ہمیں ستم کا گلہ کیا، کہ یہ جہاں والے کبھی کبھی ترا دل بھی دکھانے لگتے ہیں سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں پلک جھپکتے ہی دنیا اُجاڑ مزید پڑھیں

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں

غزل اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں ہمیں ستم کا گلہ کیا، کہ یہ جہاں والے کبھی کبھی ترا دل بھی دکھانے لگتے ہیں سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں پلک جھپکتے ہی دنیا اُجاڑ مزید پڑھیں

تیری باتیں ہی سنانے آئے

غزل تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سُنانے آئے عشق تنہا ہے سرِ منزلِ غم کون یہ بوجھ اُٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے مزید پڑھیں