مولانا سمیع الحق وفات: 2 نومبر

مولانا سمیع الحق (پیدائش: 18 دسمبر 1937ء— وفات: 2 نومبر 2018ء) ایک پاکستانی مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے۔ ان کا طالبان کے رہنما ملا ملا عمر کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ مولانا سمیع الحق صاحب اس وقت دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ تھے۔ دار العلوم دحقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ مولانا دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین تھے اور جمیعت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیر تھے۔

وہ متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھے جو ایک مذہبی تنظیم ہے۔وہ پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے جو پاکستان کے چھوٹے مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے جو انہوں نے سال 2013 کے نتخابات میں شرکت کرنے کے لیے بنائی تھی۔
مولانا سمیع الحق صاحب 18 دسمبر 1937ء میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم کا نام مولانا عبد الحق تھا۔ انہوں نے 1366 ھ بمطابق سال 1946 ء میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔ وہاں انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔مولاناسمیع الحق صاحب کے بیان کے مطابق پاکستان کے امریکی سفیر ان سے جولائی 2013 میں ملاقات کے لیے آئے تھے تاکہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکے۔ وہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا ’انکو صرف ایک سال دیجئے اور وہ سارے افغانستان کو خوشحال بنا دیں گے سارا افغانستان ان کے ساتھ ہو گا، ایک بار امریکی چلے جائیں تو یہ ایک سال کے اندراندر ہو گا، جب تک وہ وہاں ہیں، افغانوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنا ہو گا‘، انہوں نے کہا، ’یہ آزادی کے لیے ایک جنگ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہو گی جب تک بیرونی لوگ چلے نہ جائیں۔‘
پولیو کے بارے میں مشہور فتوی

تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق صاحب نے 9 دسمبر، 2013ء کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوہ جاری کیا۔ اس فتوے کے مطابق ’مہلک بیماریوں کے خلاف حفاظتی قطرے ان کی خلاف بچاؤ میں مددگار ہوتے ہیں اور یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے جس کو نامی گرامی طبی ماہرین نے منعقد کیا ہے۔ اور اس (تحقیق) میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاؤکے قطرے کسی بھی طرح سے مضر نہیں ہیں۔
وفات

2 نومبر 2018 کو راولپنڈی میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ وہ نمازِ عصر کے بعد 2 نومبر 2018 کو اپنے گھر راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں آرام کر رہے تھے، اُن کا محافظ اور ڈرائیور گھر سے باہر تھے جب ایک آدمی دیوار پھلانگ کر آیا اور پہلے چھریوں سے زخمی کیا پھر گولی مار دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں