روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار – ایکسپریس اردو

[ad_1]

روسی حکام نے بتایا کہ امریکی اہلکار 10 روزہ ریمانڈ پر ہے—فوٹو: رائٹرز

روسی حکام نے بتایا کہ امریکی اہلکار 10 روزہ ریمانڈ پر ہے—فوٹو: رائٹرز

 ماسکو: روسی حکام نے کہا ہے کہ جرائم کے مختلف مقدمات میں امریکی فوج کے حاضر سروس اہلکار سمیت دو امریکی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت داخلہ کے ریجنل دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشرقی علاقے ولادیوسٹوک میں امریکی فوجی اہلکار کو  چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور پیر کو ان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمارے علم کے مطابق یہ عام طور پر پیش آنے والے جرائم کا ایک واقعہ ہے۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس مقدمے میں کوئی سیاسی عمل دخل نہیں ہے اور جاسوسی سے متعلق بھی کوئی الزامات نہیں ہیں۔

روسی خبرایجنسی نے بتایا کہ عدالت میں امریکی فوجی کی شناخت گورڈن بلیک کے نام سے ہوئی اور انہیں 2 جولائی تک زیر حراست رکھا جائے گا، دوسری جانب امریکی فوج نے کہا کہ اہلکار کی گرفتاری سے آگاہ کردیا گیا ہے تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

امریکا کے ایک فوجی اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی جنوبی کوریائی نژاد ہے۔

ولاڈیوسٹوک میں روسی وزارت داخلہ نے بتایا کہ 32سالہ خاتون نے 34 سالہ مشتبہ شخص کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جبکہ دونوں کی پہلی ملاقات جنوبی کوریا میں ہوئی تھی اور امریکی فوجی ان سے ملنے کے لیے یہاں آیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور بعد ازاں انہوں نے پولیس رپورٹ درج کرایا کہ امریکی اہلکار ان کے پیسے چوری کر رہے تھے، جس کے بعد ان کو مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا گیا اور ان کے پاس واپسی کا ٹکٹ بھی خرید رکھا تھا۔

ماسکو کی عدالت نے کہا کہ امریکی شہری عدالتی ریمانڈ پر ہیں، جن کا نام ولیم رسل نیکم ہے اور 10 روز کے لیے حراست میں ہوں گے۔

ماسکو میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا کہ اپنے شہری کی گرفتاری کے حوالے سے خبروں سے آگاہ ہیں اور قونصل رسائی کا افسر تعاون کے لیے کام کر رہا ہے لیکن پرائیویسی کی وجہ سے کچھ بتانے سے قاصر ہیں۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں روس میں امریکی شہریوں پر بننے والے مقدمات کو سفارتی سطح پر اہمیت حاصل ہوتی رہی ہے، جس میں باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرینر پر منشیات کا کیس بھی شامل ہے، جنہیں گزشتہ برس قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا کردیا گیا تھا۔

روسی حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹ ایوان گیرشکوویچ پر جاسوسی کا مقدمہ بھی کردیا تھا جبکہ صحافی اور ان کے ادارے کی جانب سے مذکورہ الزامات کی تردید کی گئی تھی۔

 



[ad_2]

Source link

اپنا تبصرہ بھیجیں