نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں جلیل مانک پوری

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں گنہ گنہ نہ رہا اتنی بادہ نوشی کی اب ایک شغل ہے کچھ لذت شراب نہیں ہمیں تو دور سے آنکھیں دکھائی جاتی ہیں نقاب لپٹی ہے اس پر کوئی عتاب نہیں پیے بغیر چڑھی رہتی ہے حسینوں کو وہاں شباب مزید پڑھیں