وہ باتیں تری وہ فسانے ترے عبدالحمید عدم

وہ باتیں تری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے بس اک داغِ سجدہ مری کائنات جبینیں تری آستانے ترے بس اک زخمِ نظّارہ، حصہ مرا بہاریں تری آشیانے ترے فقیروں کا جمگھٹ گھڑی دو گھڑی شرابیں تری بادہ خانے ترے ضمیرِ صدف میں کرن کا مقام انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے بہار و خزاں کم مزید پڑھیں

*عبدالحمید عدم*پسندیدہ ترین۔۔

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نا خدا کے ساتھ کہتے ہیں جس کو حشر ، اگر ہے ، تو لازماً اٹھے گا وہ بھی آپ کی آوازِ پا کے ساتھ اے قلبِ نامراد مرا مشورہ یہ ہے اک دن تو آپ خود بھی چلا جا مزید پڑھیں