دیوانے آدمی کی غزنی کے ویرانہ میں خدا کے حضور مناجات

مردِ حق آں بندۂ روشن نفس
نایبِ تو در جہاں او بود و بس

مرد حق جو روشن ضمیر بندہ ہے
کائنات میں آپ کا نائب (خلیفہ) صرف وہی تھا۔

او بہ بندِ نقرہ و فرزند و زن
گر توانی، سومناتِ او شکن

وہ دولت، اولاد اور ازواج کے بندھن میں گرفتار ہے
اگر ہو سکتا ہے تو آپ اس کے سومنات کو توڑ دیں۔

ایں مسلماں از پرستارانِ کیست
در گریبانش یکے ہنگامہ نیست

یہ مسلمان کس کے پرستاروں میں سے ہیں
کہ اس کے گریبان میں ایک ہنگامہ بھی نہیں ہے

سینہ اش بے سوز و جانش بے خروش
او سرافیل است و صورِ او خموش

اس کا سینہ بے سوز ہے اور اس کی جان میں کوئی جوش و خروش نہیں ہے
وہ اسرافیل ہے لیکن اس کا صور خاموش ہے۔

قلبِ او نا محکم و جانش نژند
در جہاں کالاے او نا ارجمند

اس کا دل ایمان کی پختگی سے خالی ہے اور وہ افسردہ خاطر ہے
دنیا میں اس کے ساز و سامان کی کوئی وقعت نہیں ہے

در مصافِ زندگانی بے ثبات
دارَد اندر آستیں لات و منات

زندگی کے میدان جنگ میں وہ ثابت قدم نہیں ہے (چونکہ ) وہ اپنی آستین کے اندر لات و منات رکھتا ہے (یعنی اپنے دل میں غیراللہ کو جگہ دی ہے)

مرگ را چوں کافراں دانَد ہلاک
آتشِ او کم بہا مانندِ خاک

وہ کافروں کی طرح موت کو زندگی ختم کر دینے والی چیز سمجھتا ہے
اس کی آگ خاک کی مانند بے قیمت ہے۔

شعلۂ از خاکِ او باز آفرین
آں طلب آں جستجو باز آفرین

اے اللہ! اس (مسلمان) کی خاک سے دوبارہ شعلہ پیدا کیجئے
اور اس کی وہ طلب اور جستجو واپس لائیے۔

باز جذب اندرون او را بدہ
آں جنونِ ذوفنوں او را بدہ

اسے پھر وہی اندرون کا جذب اور جنون ذو فنون عطا فرمائیے۔

شرق را کن از وجودش استوار
صبحِ فردا از گریبانش بر آر

اس کے وجود سے مشرق کو استوار کر دیجئے اس کے گریبان سے آنے والے کل کی صبح نمودار کیجیئے

بحر احمر را بہ چوبِ او شگاف
از شکوہش لرزۂ افگن بہ قاف

بحر احمر میں اس کے عصا سے شگاف ڈالئیے
اور کوہ قاف پر اس کے دبدبے سے زلزلہ طاری کیجئے۔

(قرآنی تلمیح ہے اشارہ ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اس کی قوم کی نجات اور فرعون اور اسکی قوم کی غرقابی کی طرف۔ قاف سے مراد البرز کے پہاڑ جو ایران میں واقع ہیں یہ ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو کوہِ قفقاز سے متصل ہے)

پس چہ باید کرد