غزل نجمہ ثاقب

پھول چہروں کا پانی پہ کھلنا فقط اک بہانہ ہوا چاند نیچے جھکا اور لمحوں میں پاگل،دوانہ ہوا عہدنامے کی کہنہ عبارات ،بوسیدگی کھا گئی تجھ سے بچھڑے ہوئے، میرے خالق مجھے، اک زمانہ ہوا وقت کے پانیوں سے نمٹنا بہرطور ممکن نہ تھا اپنے حصے کی چھاگل بھری،اور مسافر روانہ ہوا اک سہارا،مری جان، مزید پڑھیں

غزل نجمہ ثاقب

جنگل میں کہیں ابر کہیں دھوپ کھڑی ہے اور شہر کے ہر بام پہ ساون کی جھڑی ہے ہر آنکھ ستم خیز نظارے پہ گڑی ہے تھم اے دل بےتاب جدائی کی گھڑی ہے کمروں میں ٹہلتے ہیں کئی ماتمی ساۓ اور دھوپ تڑپتی ہوئی آنگن میں پڑی ہے اجلا سا وہ چہرہ جو سدا مزید پڑھیں

پہلا نشہ، پہلا خمار نجمہ ثاقب

زندگی عجیب و غریب رنگوں میں رنگی ہوئی ہے۔ ہر رنگ اپنی کہانی لیے ہوئے ہے اور ہر کہانی اپنے کئی رنگ چھوڑ جاتی ہے۔ زندگی طرح طرح سے بیتتی ہے۔ کچھ باتیں یاد رہ جاتی ہیں، کچھ بھول جاتی ہیں ۔ لیکن ایک بات کبھی نہیں بھولتی اور وہ ہے ہر چیز کا پہلا مزید پڑھیں

میا۔افسانہ نجمہ ثاقب

جندرو اور ملکا دونوں ایک پیٹ کے جنے تھے بچپن میں وہ میا کے ساتھ ایک ہی کھاٹ پہ سویا کرتے۔ایک داہنی جانب اور دوسرا میا کی باہنی جانب کولہے کو آڑا کیے گھٹنے پیٹ میں گھسائے پڑا رہتا۔میا ندی پہ پانی بھرنے جاتی تو دونوں ننگے پاؤں لمبے لمبے کرتوں میں الجھاتے اس کے مزید پڑھیں