یہ کس نے شاخ گل لا کر قریب آشیاں رکھ دی سیماب اکبر آبادی

یہ کس نے شاخ گل لا کر قریب آشیاں رکھ دی
کہ میں نے شوق گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی

سنا تھا قصہ خواں کوئی نیا قصہ سنائے گا
ہمارے منہ پہ ظالم نے ہماری داستاں رکھ دی

خلوص دل سے سجدہ ہو تو اس سجدے کا کیا کہنا
وہیں کعبہ سرک آیا جبیں ہم نے جہاں رکھ دی

اٹھایا میں نے شام ہجر لطف گفتگو کیا کیا
تصور نے تری تصویر کے منہ میں زباں رکھ دی

(سیماب اکبر آبادی)

اپنا تبصرہ بھیجیں