وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا منیر نیازی

وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا

ریشمی ملبوس کی خوشبو سے جادو کر گیا

اک جھلک دیکھی تھی اس روئے دل آرا کی کبھی

پھر نہ آنکھوں سے وہ ایسا دل ربا منظر گیا

شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی

رات بادل اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا

تھی وطن میں منتظر جس کی کوئی چشم حسیں

وہ مسافر جانے کس صحرا میں جل کر مر گیا

صبح کاذب کی ہوا میں درد تھا کتنا منیرؔ

ریل کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا