مرشد تحریر محمد اظہر حفیظ

میرے پہلے مرشد میرے والدین ہیں۔ جنہوں نے زندگی کے تمام مراحل میں وہ دینی ہوں یا دنیاوی میری راہنمائی کی۔ پھر زندگی میں سید آصف حسین زیدی آگئے جو میری بہترین دوست ہیں وہ میرے فوٹوگرافی اور شکار کھیلنے کے مرشد ہیں اور میں انکو پیار سے مرشد کہتا ہوں تقریبا نو سال سے مرشد پیرالائز ہیں اور بستر پر ہیں ، والدین دنیا سے پردہ کر گئے ہیں اس کے بعد کوئی مرشد زندگی میں نہیں آیا ۔
بہت سے بزرگوں سے رابطہ رہا پر جس نےبھی مرشد بننے کی کوشش کی اپنی ٹینونگ کروا بیٹھا۔ عقیدت اور محبت ہر بزرگ اور نیک انسان سے ہے پرمرشد کوئی نہیں۔
اللہ باری تعالی اور نبی کریم محمد صلی الله عليه وسلم تک پہنچنے کیلئے کبھی کسی وسیلے کی ضرورت نہیں پڑی، خاص طور پر قبروں میں پڑے کو تو کبھی اس قابل ہی نہیں جانا اور نہ ہی میں قبرپرست ہوں۔ میں الحمدللہ رب واحد لاشریک کو سجدہ کرتا ہوں اسی کے آگے جھکتا ہوں اس لیے کسی اور کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔
پاکستان کے تقریبا سب ہی مزاروِں پر بوجہ فوٹوگرافی جانا ہوا . سب پر کھڑے ہوکر فاتحہ ضرور پڑھی پر کوئی حاجت کبھی روا نہ رکھی۔
ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ان بزرگان کے مزاروں پر جو منفی کام ہو رہے ہیں انکو رک جانا چاہیئے ۔
زندہ لوگوں کو اسلام علیکم کہنا اور قبرستان کے باسیوں کو اسلام علیکم یا اہل القبور کہنا سنت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے۔
باقی جب سے والدین نے دنیا سے پردہ کیا تو ہمیشہ انکی بخشش اور آسانی کی دعا کی۔ آصف شاہ جی کیلئے ہر لمحہ صحت کی دعا کی اور سب سے درخواست کرتا ہوں کہ انکی صحت کیلئے دعا کریں پلیز۔
باقی جس نے بھی زندگی میں مرشد بننے کی کوشش کی وہ پیر بنا اور ہم ٹھہرے منگل۔
پھر جان بچا کر ہی بھاگا۔
بزرگان کا ہمیشہ سے احترام کرتا ہوں کرتا رہوں گا پر جب کوئی مرشد بننے کی کوشش کرتا ہے تو میرا تو ہاسا ہی نکل جاتا ہے۔
ایک دن بھارہ کہو میں ایک شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی ملتے ہی سوال کرڈالا تمھاری بیوی کدھر ہے میں نے بھی پوچھ لیا آپکی کدھر ہے ۔ کہنے لگے کیا مطلب میں نے کہا بے تکلفی ہے نا جناب آپ نے پوچھا تو میں نے بھی پوچھ لیا ۔ میری تو عزت ماب بیوی گھر پر ہیں اور آپکی کہاں ہیں ۔ پھر محترم نے معافی مانگ کر جان چھڑائی۔ ورنہ اعلی درجے کی چھترول کرنی تھی۔
جب بھی کسی بھی مزار پر فوٹوگرافی کرنے گیا وہاں فاتحہ ضرور پڑھی جو کہ ہر مسلمان کی قبر پر پڑھتا ہوں۔
اس کیلئے سارے ملک کا سفر کیا۔ وہاں طرح طرح کے بزرگ اور رنگ باز فوٹوگرافی کیلئے ملتے ہیں آجکل میلہ چراغاں فوٹوگرافی کا ایک بہترین مرکز ہے۔ بڑی اچھی تصاویر ملتی ہیں۔
جس نے بھی اپنے مرشد کا پوسٹ مارٹم کروانا ہو فری سروس موجود ہے۔ قبروں میں پڑے بزرگ آپکی دعا کے مستحق ضرور ہیں حاجت روا نہیں ۔ حاجت روا صرف الله باری تعالی ہیں اور انکو کسی وسیلے کی ضرورت نہیں۔
پچھلے دنوں ایک نئے بابا جی کا نام سنا جن کے پیروکار کہتے ہیں ہمارے باباجی خواب میں آکر راہنمائی فرماتے ہیں اور انکے عرس پر نعوذ باللہ سارے انبیاء شرکت کرتے ہیں۔ قبر کے ساتھ ایک چھوٹا سا ہال ہے جس میں سارے انبیاء تشریف لاتے ہیں۔عرض کی ملاقات ہی کروادیں۔ جی یہ صرف بابا جی کے ماننے والوں کو نظر آتے ہیں۔ استغفراللہ کوئی حد ہوتی ہے شرک کی بدعت کی۔
افکار علوی ایک نوجوان شاعر ہیں انکی وجہ شہرت بھی انکی نظم مرشد بنی
مرشد دعائیں نہ دیجئے ازالہ کیجئے۔
اسی طرح ہر کسی نے کوئی نہ کوئی مرشد بنایا ہوا ہے اکثر لوگ رن مرید ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو مذاق سے پیر بھائی کہہ کر بلاتے ہیں ۔
اب ایک نئی نسل سامنے آرہی ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بیویوں کو بھی مرشد کہہ کر مخاطب ہوتی ہے ۔ اکثر شادی کے بعد بیوی کے مرشد مانتے ہیں اور کچھ مرشد سے شادی کرلیتے ہءں۔ بات تو ایک ہی ہے۔ بس زمانہ بدل رہا ہے اب مرشد سے شادی کے تعویز لینے کی بجائے مرشد سے ہی شادی کرلیجئے۔
اس دن کیلئے بھی مرشد جمعہ کا دن ہی تجویز،کرتے ہیں۔ باقی آپکی مرضی ہے۔
پہلے مرد مرشد آتے تھے جن پر اکثر خواتین کی بے حرمتی کے الزام لگتے تھے اور چھتر پڑتے تھے اب مرشد خواتین آنا شروع ہوگئیں ہیں داتا دربار کے باہر بھی زنانہ مرشد موجود ہیں آپ سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔ انکی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اسی طرح کچھ آڈیو بھی مرشد کی وائرل ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے ہر معاملے پر رجوع کریں انشاء الله کسی مرشد کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اللہ تعالی ہم سب کو ھدایت دیں اور اپنے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق دیں ۔ آمین