ہوگی نہ جب تلک کوئی طرز خرام مختلف ڈاکٹر مظہر عباس رضوی

ہوگی نہ جب تلک کوئی طرز خرام مختلف
لایں گے یہ بتایے کیسے نظام مختلف
اس کا جو اس ہے مختلف اس کا ہے لام مختلف
ہے دین گرچہ ایک ہی لیکن امام مختلف
عمال تو بدل گئے طرز عمل وہی رہا
آقا بدل رہا ہے بس اپنے غلام مختلف
لفظوں کے ہیر پھیر سے مطلب میں فرق کچھ نہیں
ڈالی ہے ہر دفعہ فقط منہ میں لگام مختلف
صیاد جانتا ہے یہ پھنستے ہیں سادہ لوح کیوں
یوں ڈالتا ہے ہر دفعہ دانہ و دام مختلف
ممکن نہیں دلیل کا دونوں کی ایک وزن ہو
ماشا ہے ان کا مختلف اپنا گرام مختلف
کھانے کے وقت اس نے اک بسکٹ ہمیں تھما دیا
ہم نے کہا تھا صرف یہ ہو کچھ طعام مختلف
آگی گھر میں لے کے وہ اماں کو اپنی ایک دن
کہنے لگی کہ اس دفعہ گزرے گی شام مختلف
پھر سر بام حسن نے دل میں مرے بھرا ہے کرب
رفع درد کے لیے ہو کوئی, “بام” مختلف
تعریف حسن ان کی ہے،اپنے لیے ہیں جھڑکیاں
ان کامقام مختلف اپنا مقام مختلف
عنقا ہوئی ہے اب تو سب شایستگی بیان سے
ہیں سب کے کام مختلف سب کے کلام مختلف
مظہر میں خود کو ڈھونڈتا اپنے کلام میں رہا
میرے کلام پرلکھا اس نے تھا نام مختلف

اپنا تبصرہ بھیجیں