حمد باری تعالی ڈاکٹر مظہر عباس رضوی

ہر سانس کا مقروض ہوں اے رب جہاں میں
تو مالک و مختار. کہاں تو ہے کہاں میں
تو وقت کا خالق ہے تو میں وقت کا محتاج
تو قایم و قیوم ہے اور وہم و گماں میں
خلیے میں مرے وسعت افلاک کرے رقص
ادراک سے آگے ہے تو، حیرت کا جہاں میں
تو خلق کا، تو رزق کا، تو موت کا خالق
قدرت تری ہر سمت ہے بے نام ونشاں میں
تجھ سے ہی ملی ہے مجھے انکار کی قوت
تیرا ہی کرم مجھ پہ کہ کہہ سکتا ہوں ہاں میں
کب سرسری انداز میں دنیا پہ نظر ہے
دیکھوں میں شجر بیج میں.ذرے میں جہاں ،میں
طاری ہے مرے ذہن پہ اک اور ہی عالم
وہ اور ہی دنیا ہے کہ رہتا ہوں جہاں میں
رحمت سے تری علم کی پوشاک جو پہنی
پھر ہونے لگا اپنے پہ خود آپ عیاں میں
امید کے پھولوں سے ہے گل رنگ ابھی تک
دل کو نہیں کرسکتا ہوں پابند خزاں میں
مظہر جو ہوی حمد و ثنا زینت اشعار
اعجاز ہے اس نطق کا، ہوں وقف اذاں میں