آیت اللہ خمینی 15سالہ جلا وطنی کے بعد ایران واپس پہنچے 1 فروری

سید روح اللہ موسوی خمینی المعروف امام خمینی ایران کے اسلامی مذہبی رہنما اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی تھے۔ آیت اللہ العظمٰی امام روح اللہ موسوی خمینی 24 ستمبر 1902ء کو خمین میں پیدا ہوئے جو تہران سے تین سو کلومیٹر دور ایران، عراق اور اراک (ایران کا ایک شہر) میں دینی علوم کی تکمیل کی۔ 1953ء میں رضا شاہ کے حامی جرنیلوں نے قوم پرست وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر تودہ پارٹی کے ہزاروں ارکان کو تہ تیغ کر دیا تو ایرانی علما نے درپردہ شاہ ایران کے خلاف مہم جاری رکھی اور چند سال بعد آیت اللہ خمینی ایرانی سیاست کے افق پر ایک عظیم رہنما کی حیثیت سے ابھرے- آپ کے خاندان نے کشمیر سے ایران ہجرت کی اور خاندان کی نسبت سید علی ہمدانی سے ملتی ہے۔
28 اكتوبر 1964ء كا ذكر ہے شاہ كى حكومت نے اىک قانون كى منظورى دى جس كے تحت امرىكى فوجى مشن كے افراد كو سفارتكاروں كے ہم پلہ وہ حقوق دیے گئے جو ویانا كنونشن كے تحت سفارتكاروں كو حاصل ہیں اس كے معنى یہ ہیں کہ امرىكى جو چاہیں کرتے رہیں ان پر اىرانى قانون لاگو نہ ہو گا – اگلے دن امام خمینى نے مدرسہ فىضىہ قم مىں وہ شہرہ آفاق تقرىركى جو اىک عظىم انقلاب كا دىباچہ بن گئى انہوں نے کہا:

” مىرا دل درد سے پھٹا جا رہا ہے میں اس قدر دل گرفتہ ہوں کہ موت كے دن گن رہا ہوں اس شخص (اشارہ: محمد رضا شاہ پہلوی ) نے ہمیں بىچ ڈالا ہمارى عزت اور ایران كى عظمت خاک میں ملا ڈالی،اہل ایران كا درجہ امریكى كتے سے بھى كم كر دیا گیا ہے اگر شاہ ایران كى گاڑی كسى امریكى كتے سے ٹکرا جائے تو شاہ كو تفتىش كا سامنا ہو گا لىكن كوئى امریكى خانساما شاہ ایران یا اعلى ٰترىن عہدے داروں كو اپنى گاڑی تلے روند ڈالے تو ہم بے بس ہوں گے، آخر كیوں ۔۔؟ كیونكہ ان كو امریكى قرضے كى ضرورت ہے- اے نجف، قُم،مشہد، تہران اور شیراز كے لوگو! میں تمہیں خبردار كرتا ہوں یہ غلامى مت قبول كرو كیا تم چپ رہو گے اور كچھ نہ کہو گے ؟ کیا ہمارا سودا كر دیا جائے اور ہم زبان نہ كھولىں۔۔۔۔؟؟؟ “
گرفتاری و جلا وطنی
اس تقرىر نے تخت شاہی کو ہلا كر ركھ دىا پورا اىران ارتعاش محسوس كرنے لگا سات دن بعد امام خمینى كو گرفتار كركے تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے جلا وطن كر دىا امام ایک سال ترکی میں رہے اور 4 اکتوبر 1965ء میں نجف اشرف چلے گئے۔ عراق کی سرزمین بھی آپ کے لیے تنگ ہو گئی تو 6 اکتوبر 1978ء کو فرانس منتقل ہو گئے۔ اور پیرس کے قریب قصبہ نوفل لوش تو میں سکونت اختیار کی۔ جلاوطنی کے اس سارے عرصے میں شاہ ایران کے خلاف تحریک کی ’’ جس میں ملک کے تمام محب وطن عناصر شامل تھے‘‘ رہنمائی کرتے رہے۔ 17 جنوری 1979ء کو شاہ ایران ملک سے چلے گئے۔

وطن واپسی
امام خمینى جب 1 فرورى 1979ء كو سولہ سالہ جلا وطنى كے بعد وطن واپس لوٹے تو تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے بہشت زہرا كے قبرستان تک لاكھوں ایرانیوں نے ان كا استقبال كیا بعض لوگوں نے یہ تعداد 1 كروڑ سے بهى زىادہ لكهى ہے یہ بهى عجیب دن تها شاہانہ جاہ و جلال ركهنے والا اىک حكمران امریكہ كى بهرپور سرپرستى اىک بڑى سپاہ اور ساواک جیسى خونخوار ایجنسى كے باوجود اىک خرقہ پوش كے ہاتهوں شكست كها كر ملک سے فرار ہو چكا تها اس كى نامزد كردہ حكومت خزاں رسیدہ پتے كى طرح كانپ رہى تهى شاہ پور بختىار تمام تر كاغذى اختىارات كے باوجود ردى كے كاغذ كا اىک پرزہ بن چكا تها جو كسى لمحے کوڑا دان كا رزق بننے والا تها۔ شاہ نے قم كے حوزہ علمیہ فیضیہ كى آواز دبانے كے لیے كیا کیا جتن نہ کیے كون كون سے مظالم نہ توڑے لیكن امام خمینى كى آواز نہ دبائى جا سكى امریكہ كى گود مىں بیٹها بادشاہ اہل ایران كى خودى اور ان كى زندگیوں سے كهىل رہا تها امام خمینى كچھ وقت قم میں گزارنے کے بعد تہران آئے تو کہا میں عوام کے درمیان کسی سادہ سے گھر میں رہوں گا حجت الاسلام سید مہدى نے بارگاہ حسینیہ جماران سے متصل اپنا گھر پیش كیا امام خمینى نے کہا میں كرائے كے بغىر نہیں رہوں گا 80 ہزار اىرانى رىال ىعنى تقرىباً 650 روپے ماہانہ كرایہ مقرر ہوا جنورى 1980ء سے 3 جون 1989ء تک امام اسى كواٹر نما گھر میں مقىم رہے یہ وہ دور تها جب ایران میں ان كى فرمانروائى تھی ان كے اشارہ ابرو كے بغىر ایک پتا بهى حركت نہ كرتا تها ایران كے انقلاب كى سارى صورت گرى اسى حجرے میں ہوئى۔ آپ کا انقلاب اسلامی اس بات کی واضح دلیل تھی کہ آپ کچھ کر گزرنے والے انسان تھے۔ جس چیز کا عزم فرماتے اسے پورا کرنے کے لیے رکاوٹوں کے ہونے باوجود بلا جھجھک اس میں کود پڑتے اور جان کی بازی لگانے سے کبھی نہ ڈرتے تھے ان کے قول اور فعل میں تضاد بالکل نہ تھا یہاں تک فرانس والے وعدے کو عالم اسلام کے ہر فرد نے دیکھا جب اسے ہر سال حج کے موقع پر اخبارات کی شہ سرخیوں میں درج ڈیل باتیں ملاحظہ کرنی پڑیں:

10,000 دس ہزار ایرانیوں کا خانہ کعبہ کے سامنے مظاہرہ۔
کئی ہزار ایرانی مردوں اور عورتوں نے مسجد نبوی کے سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے۔
تین سو ایرانیوں کو حج کے موقع پر نعرہ بازی کے جرم میں سعودی عرب سے نکال دیا گیا۔
ایک لاکھ ایرانیوں نے خانہ کعبہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔
اسلامی جمہوری ایران اور ولایت فقیہ
امام خمینی نے ایرانی شاہی نظام کو ختم کر کے اسلامی نظام کی بنیاد رکھی۔ اسلامی نظام ولایت فقیہ کے نظریہ پر قائم ہوا۔
کینسرکی وجہ سے ان کا انتقال 3 جون 1989ء میں ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے۔ آپ کے جنازے میں تقریبا ایک کروڑ لوگوں نے متواتر تین روز تک شرکت کی۔