موبائل کے فتنے میں سب مُبتلا ہیں *ہدہد الہ آبادی

موبائل کے فتنے میں سب مُبتلا ہیں
جو پہلے نہیں تھے وہ اب مُبتلا ہیں

مُبلغ ، مُدّرِس ، مُجاہد ، مُقرّر
عَجَب شے کی لَت میں عَجَب مبتلا ہیں

مُصور، مُصنّف، زمیں دار ، دہقاں
میراثی و عالی نَسَب مبتلا ہیں

کتابوں کے شوقین بھی زَد میں آئے
جو سمجھاؤ کہتے ہیں کب مبتلا ہیں

کئی بِیبِیاں ہم سفر ڈھونڈتی ہیں
کئی بِیبِیاں بے سبب مبتلا ہیں

میسنجر سےنکلےتو واٹس ایپ میں ڈوبے
یوں ہی خوامخواہ روز و شب مبتلا ہیں

مُسلسل موبائل اُٹھائے ہوئے ہیں
عَجَم مُبتلا ہیں عَرَب مُبتلا ہیں

گنواروں پہ تنقید کرتے ہو ہُدہُد
کہ افسوس اہلِ اَدَب مُبتلا ہیں

*ہدہد_الہ_آبادی*