قمر جمیلؔ یومِ وفات 27؍اگست

27؍اگست 2000

*پاکستان کے معروف نقاد، صحافی، ادیب اور مشہور شاعر” قمر جمیلؔ صاحب “ کا یومِ وفات…*

نام *قمر احمد فاروقی* اور تخلص *جمیلؔ* تھا۔ *۱۰؍مئی ۱۹۲۷ء* کو *حیدرآباد(دکن)* میں پید اہوئے ۔ان کا آبائی وطن *سکندرپور، ضلع بلیا (یوپی)* ہے۔الہ آباد سے انٹر اور عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد سے بی اے کیا۔ان کے دو شعری مجموعے *’’خواب نما‘‘* اور *’’چہار خواب‘‘* کے نام سے شائع ہوئے۔ قمر جمیل نے نثری نظمیں لکھنے کے علاوہ اس کے جواز کی وضاحت کے لیے مضامین بھی تحریر کیے۔حالیہ چند برسوں کے درمیان قمر جمیل نے ساختیاتی تفہیم کے لیے گراں قدر مضامین لکھے جو *’’ادب کی سرحدیں‘‘* کے نام سے دو جلدوں میں شائع ہوئے۔ *۲۷؍اگست ۲۰۰۰ء* کی شب *کراچی* میں انتقال کرگئے۔
*بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:204*

🌹✨ *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

*፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤*

💐 *معروف شاعر قمر جمیلؔ کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…* 💐

کس سفر میں ہیں کہ اب تک راستے نادیدہ ہیں
آسماں پہ شمعیں روشن ہیں مگر خوابیدہ ہیں

کتنی نم ہے آنسوؤں سے یہ صنم خانے کی خاک
یہ طوافِ گل کے لمحے کتنے آتش دیدہ ہیں

یہ گلستاں ہے کہ چلتے ہیں تمناؤں کے خواب
یہ ہوا ہے یا بیاباں کے قدم لرزیدہ ہیں

ایک بستی عشق کی آباد ہے دل کے قریب
لیکن اس بستی کے رستے کس قدر پیچیدہ ہیں

آج بھی ہر پھول میں بوئے وفا آوارہ ہے
آج بھی ہر زخم میں تیرے کرم پوشیدہ ہیں

آج گھر کے آئینے میں صبح سے اک شخص ہے
اور کھڑکی میں ستارے شام سے پیچیدہ ہیں

رہ گزر کہتی ہے جاگ اے ماہتاب شام یار
ہم سر بازار چلتے ہیں مگر خوابیدہ ہیں

آئنے میں کس کی آنکھیں دیکھتا ہوں میں جمیلؔ
دو کنول ہیں بیچ پانی میں مگر نم دیدہ ہیں

●━─┄━─┄═•✺❀✺•═┄─━─━━●

شام عجیب شام تھی جس میں کوئی افق نہ تھا
پھول بھی کیسے پھول تھے جن کو سخن کا حق نہ تھا

یار عجیب یار تھا جس کے ہزار نام تھے
شہر عجیب شہر تھا جس میں کوئی طبق نہ تھا

ہاتھ میں سب کے جلد تھی جس کے عجیب رنگ تھے
جس پہ عجیب نام تھے اور کوئی ورق نہ تھا

جیسے عدم سے آئے ہوں لوگ عجیب طرح کے
جن کا لہو سفید تھا جن کا کلیجہ شق نہ تھا

جن کے عجیب طور تھے جن میں کوئی کرن نہ تھی
جن کے عجیب درس تھے جن میں کوئی سبق نہ تھا

لوگ کٹے ہوئے ادھر لوگ پڑے ہوئے ادھر
جن کو کوئی الم نہ تھا جن کو کوئی قلق نہ تھا

جن کا جگر سیا ہوا جن کا لہو بجھا ہوا
جن کا رفو کیا ہوا چہرہ بہت ادق نہ تھا

کیسا طلسمی شہر تھا جس کے طفیل رات بھی
میرے لہو میں گرد تھی آئینۂ شفق نہ تھا

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🔲 *قمر جمیلؔ* 🔲

*انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*