جمیلؔ ملک یومِ ولادت 12اگست

12؍اگست 1928

*اردو اور پنجابی کے معروف شاعر” جمیلؔ ملک صاحب “ کا یومِ ولادت…*

نام *عبدالجمیل ملک* اور تخلص *جمیلؔ* تھا۔ *۱۲؍اگست۱۹۲۸ء* کو *راول پنڈی* میں پیدا ہوئے۔ گورڈن کالج ،راول پنڈی سے ایم اے (اردو) کیا۔پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں ڈپلوما، سینٹرل کالج،لاہور سے بی ایڈکرنے کے بعد ادبیات فارسی میں ایم اے کیا۔ایف جی سرسید کالج، راولپنڈی میں صدر شعبہ اردو رہے۔جمیل ملک اردو اور پنجابی کے معروف شاعر، نقاد اورماہر تعلیم تھے۔ *۱۳؍نومبر ۲۰۰۱ء* کو *راولپنڈی* میں انتقال کرگئے۔
ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: *’سروچراغاں‘* (غزل)، *’طلوع فردا‘* (نظم)، *’پردۂ سخن‘* (غزل) *’ندیم کی شاعری ، فکروفن اور شخصیت‘* (تنقید وسوانح)، *’پس آئینہ‘، ’شاخ سبز‘، ’جھروکے‘* (گیت)۔ *بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:226*

🌹✨ *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

━━━━━━ ❃❃✺ ✿✺❃❃ ━━━━━━

🌹🎊 *معروف شاعر جمیلؔ ملک کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…* 🎊🌹

ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے
وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے

ہم تو تمام عمر تری ہی ادا رہے
یہ کیا ہوا کہ پھر بھی ہمیں بے وفا رہے

دل کی قیمت تو محبت کے سوا کچھ بھی نہ تھی
جو ملے صورتِ زیبا کے خریدار ملے

میں تو تنہا تھا مگر تجھ کو بھی تنہا دیکھا
اپنی تصویر کے پیچھے ترا چہرا دیکھا

کیسے تھے لوگ جن کی زبانوں میں نور تھا
اب تو تمام جھوٹ ہے سچائیوں میں بھی

ایک ذرا سی بھول پہ ہم کو اتنا تو بد نام نہ کر
ہم نے اپنے گھاؤ چھپا کر تیرے کاج سنوارے ہیں

یہ کیا ضرور ہے میں کہوں اور تو سنے
جو میرا حال ہے وہ تجھے بھی پتا تو ہے

یوں دل میں آج نور کی بارش ہوئی جمیلؔ
جیسے کوئی چراغ جلا دے بجھا ہوا

کتنے ہاتھوں نے تراشے یہ حسیں تاج محل
جھانکتے ہیں در و دیوار سے کیا کیا چہرے

سب کو پھول اور کلیاں بانٹو ہم کو دو سوکھے پتے
یہ کیسے تحفے لائے ہو یہ کیا برگ فروشی ہے

اس کی خموشیوں میں نہاں کتنا شور تھا
مجھ سے سوا وہ درد کا خوگر لگا مجھے

یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
ہم نے اپنے خون جگر سے کیا کیا نقش ابھارے ہیں

جاں نذر کی تو دونوں جہاں مل گئے ہمیں
طے مرگ و زندگی کا ہر اک مرحلہ ہوا

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🔳 *جمیلؔ ملک*🔳

*انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*