*–بھائی ممدو کا املا–*شان الحق حقی

*کچا ہے بھائی ممدو کا اِملا بہت ابھی*
*مِسطر کی طرح طوئے سے لکھتے ہیں مشتری*

*ظاہر ہے ایک شوشے سے بنتا ہے سر کا سین*
*اس میں بھی وہ بناتے ہیں دندانے تین تین*

*جس لفظ کو انھوں نے جو چاہا بنا دیا*
*بھینسا کو چھوٹی ہ سے بہینسا بنا دیا*

*اپنی نظر میں سارے مسلمان بھائی ہیں*
*ان کی نظر میں خیر سے ہم سب بہائی ہیں*

*ہم میں بھی وہ لگاتے ہیں ناحق دوچشمی ھ*
*ؕآیت میں ڈال دیتے ہیں ہمزہ بجائے ے*

*وہ غیظ کو بھی فیض کا سمجھے ہیں قافیہ*
*لکھتے ہیں ذال سے زکریا کو کو ذکریا*

*کچھ فرق ہی نہیں نذیر اور نظیر میں*
*دونوں کو ظوئے سے تو کبھی ذال سے لکھیں*

*لکھا علیٰ الحساب اَلل ٹپ الف کے بن*
*حضرت تو مطمئن کو بھی لکھتے ہیں مطمَعِن*

*درخواست کو تو واؤ سے لکھتے ہیں خیر سب*
*برخاست میں بھی ڈالیں گے وہ واؤ بے سبب*

*کہتے ہیں چھوٹی اور بڑی ے میں فرق کیا*
*دیکھا ہے ہم نے دہلی کو دہلے لکھا ہوا*

*کتنا جناب ممدُو کے اِملا میں کھوٹ ہے*
*تحریر ان کی ساری لطیفوں کی پوٹ ہے*

*(شان الحق حقی)*