شوکت تھانوی وفات 4 مئی

شوکت تھانوی (3 فروری 1904ء – 4 مئی، 1963ء)ایک صحافی،ناول نگار، ڈراما نگار،افسانہ نگار، مزاح نگار، ادیب اور شاعر تھے۔ انھوں نے ادب کی ہر صنف میں نام کمایا مگر ان کی اصل شہرت مزاح نگاری اور خاص طور پر روزنامہ جنگ میں لکھے گئے ان کے مزاحیہ کالم ہیں۔ نام محمد عمر اور شوکت تخلص کرتے تھے۔ شوکت تھانوی کے نام سے مشہور ہوئے۔
اتر پردیش (یو پی) کے مشہور قصبے تھانہ بھون کے رہنے والے تھے۔ ضلع متھرا کے مقام بندرابن میں 1907ء میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔ کچھ دنوں بعد ان کے والد انسپکٹر جنرل پولیس ہو کر بھوپال چلے گئے۔ شوکت نے بھوپال ہی میں ہوش سنبھالا۔ پھر والد لکھنؤ آ گئے۔ کچھ دنوں علی گڑھ میں بھی رہے مگر والد کی وجہ سے تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر معاش کی فکر کرنی پڑی۔ صحافت سے دلچسپی تھی۔ ہندوستان کے کئی مشہور اخباروں سے وابستہ رہے۔ ان میں ہمدم، ہمت، ہفت روزہ سرپنچ زیادہ مشہور ہیں۔ اسی ہفتہ وار اخبار نے انہیں مزاح نگار کی حیثیت سے متعارف کرایا۔ ان کے مضامین سودیشی ریل، سودیشی ڈاک وغیرہ اب تک دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد کراچی آ گئے اور مختلف اخبارات سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا مستقل فیچر (قاضی جی) بہت مقبول ہوا۔ آخری دنوں میں (جنگ) راولپنڈی ایڈیشن کے ایڈیٹر تھے۔ 1963ء میں انتقال ہوا۔ شوکت تھانوی شاعر بھی تھے، ان کا مجموعہ کلام (گہرستان) کے نام سے شائع ہوا۔