رحمت عزیز چترالی ولادت 25 اپریل

رحمت عزیز چترالی (25 اپریل 1970ء) پاکستانی سائنس دان، موجد، سافٹ ویر انجنئر، ماہر لسانیات، ادیب، شاعر، محقق، ماہر اقبالیات اور مترجم ہیں جن کو 2015ء میں ان کی شاندار سائنسی خدمات، ایجاد و اختراع سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستانی زبانوں کے لیے خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے مایہ ناز پاکستانی سائنس دان سے منسوب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایوارڈ و گولڈ میڈل سے نوازا گیا، آپ نے ایک ایسا انوکھا کیبورڈ (کلیدی تختہ) ایجاد کیا جس کی مدد سے چالیس سے زائد پاکستانی زبانوں میں کمپیوٹر پر پہلی بار تحریر ممکن ہو گئی ہے، آپ نے دنیا کا یہ انوکھا کیبورڈ ایجاد کرکے عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا، ان شاندار لسانی خدمات کے اعتراف میں آپ کو جرمنی کی طرف سے انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ بھی دیا گیا۔ یہ اعزاز آپ کو چہل زبانی کیبورڈ تفاعل کے نظریہ (Forty Language Keyboard Theory) کو منصوب کرنے پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ آپ کو اینوویٹیو اینیشئیٹو ایوارڈ، شندور ایوارڈ، پاکستان یوتھ آئکون ایوارڈ(اقوام متحدہ)، کارپوریٹ ایمبیسیڈرز اینوویشن ایوارڈ، وائی سی ایم اینوویشن ایوارڈ کے علاوہ بے شمار ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈز و اعزازات بھی ملے ہیں۔ جرمنی کی طرف پاکستانی زبانوں کے شعبے(ایجادات) میں انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ جیتنے والے وہ پہلے پاکستانی ہیں۔

انہوں نے کالاشہ، کھوار، بروشسکی، بلتی، گواربتی زبانوں کے لیے بھی الگ الگ موبائل، کمپیوٹر، آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے بھی کیبورڈ بنائے ہیں، معدومیت کا شکار پاکستانی زبانوں کے لیے یہ پہلی کوشش ہے۔ ادبی کالم نگاری کے ساتھ ساتھ ماھنامہ ظرافت کراچی اور ماھنامہ چاند لاہور میں ہلکے فکاہیہ کالم بھی لکھتے ہیں، دو شعری مجموعے (اردو اور کھوار- چترالی) زبان میں گلدستہ رحمت اور گلدان رحمت اور کھوار زبان میں طنزیہ و مزاحیہ خطوط کا مجموعہ صدائے چترال کے نام سے کھوار اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔ کھوار زبان میں پہلی بار شاعر مشرق علامہ اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا منظوم ترجمہ کیا ہے جسے وزارت ثقافت حکومت پاکستان، اقبال اکیڈمی اور کھوار اکیڈمی نے باہمی تعاون و اشتراک سے شائع کیا ہے۔ آپ نے کھوار اکیڈمی کے صدر نشین ﺍﻭﺭ ﺍنجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر کی حیثیت سے کھوار کے لیے بڑا کام کیا۔
آپ کی ادبی خدمت کا سلسہ تا ہنوز جاری ہے۔ رحمت عزیز چترالی کی ادبی زندگی کا آغاز 1980ء میں شروع ہو چکا تھا۔ آپ کھوار اکیڈمی کے اردو ﺍﻭﺭ کھوار اخبار “چترال وژن” کے مدیر رہے۔ آپ کی اردو ﺍﻭﺭ کھوار کتابیں اسی زمانے میں کراچی سے شائع ہوئیں۔

لسانیات میں عالمی ریکارڈ
آپ کی وجہ شہرت “انسانی حقوق کی علمبرداری”، مادری زبانوں میں تعلیم کی بھرپور حمایت اور پاکستان کی معدومیت کا شکار زبانوں کے لیے مفت سافٹ ویر کی ایجاد ہے، آپ نے پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کو ایک سافٹ ویر کے ذریعہ تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ اردو پوائنٹ 15 نومبر ء 2014 “پاکستانی نوجوان نے ایک سافٹ ویر کے چالیس سے زائد پاکستانی زبانوں میں تحریر کو ممکن بناکر عالمی ریکارڈ قائم کر لیا

کھوار زبان کی پہلی کلیدی تختی
رحمت عزیز چترالی نے نوجوان صحافی حمید الرحمان کے تعاوں سے چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے لیے پہلی کلیدی تختی کھوار کلیدی تختی کے نام سے ایجاد کی اور کھوار زبان کے مخصوص حروف کے لیے آپ نے یونی کوڈز بنائے۔ جس طرح ڈاکٹر عطش درانی نے پاکستان میں بولی جانے والی اردو کو پاکستانی اردو کے نام سے علاحدہ شناخت کے ساتھ تسلیم اور متعارف کروایا ہے بالکل اسی طرح رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر، چترال اور سوات میں بولی جانے والی زبان کو پاکستانی کھوار کے نام سے متعارف کروایاہے۔ کھوار زبان کے بولنے والے کراچی سے لیکر چترال اور گلگت بلتستان میں آباد ہیں۔ کھوار اکیڈمی رحمت عزیز چترالی کی تحقیق کے حوالے سے پاکستان میں کھوار بولنے والوں کی تعداد دس لاکھ بتائی ہے۔ اس وقت آپ کھوار اکیڈمی میں کھوار اردو لغت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور اسی ادارے کے صدر نشین بھی ہیں۔ رحمت عزیز چترالی پاکستان کی قومی زبان اردو اور شمالی پاکستان (چترال، کالاش کافرستان، سوات، گلگت بلتستان کے غذر) میں بولی جانے والی زبان کھوار، کالاشہ، وخی، شینا، بلتی ،بروشسکی، انڈس کوہستانی، اوشوجی، یدغہ، پھالولا، منجانی، دامیلی اور مداک لشٹی (فارسی) کے ممتاز ماہر لسانیات ہیں اور پاکستانی یونیورسٹیوں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی مقالہ پاکستانی زبانوں میں حمد نگاری کی روایت کے لیے کھوار سے اردو تراجم مقالہ صوبہ سرحد میں طنزو مزاح کی روایت کے لیے کھوار سے اردو تراجم مقالہ چترال میں اردو زبان و ادب کا آغاز و ارتقا کے لیے اردو مضامین کے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے طالب علموں اور ریسرچ اسکالرز کو چترالی زبان و ادب سے اردو تراجم کرکے دے رہے ہیں آپ نے وخان کی زبان وخی اور اشکاشمی پر بھی تحقیق کی ہے۔

لسانی تحقیق
ان کے کھوار سے اردو اور انگریزی تراجم کو لسانی تحقیق میں سند کا درجہ حاصل ہے۔ اور پاکستانی ریسرچ اسکالرز آپ کی تحریروں سے بھر پور استفادہ کر رہے ہیں۔ آپ کے کھوار سے اردو تراجم پاکستانی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم فل کے نصاب میں چترال اور گلگت بلتستان کی زبانوں کو شامل کرنے کے سلسلے میں آپ کی تجاویز ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور حال ہی میں آپ نے حکومت خیبر پختونخوا سے سفارش کی تھی کہ کھوار زبان کو ضلع چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جایے اور اس سلسلے میں آپ نے کھوار اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کی تھی اور حکومت خیبر پختونخوا نے ان تجاویز کو قبول کرکے کھوار کو چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے

سوانح
رحمت عزیز چترالی 25 اپریل 1970ء کو وادی کھوت، مراندھ، تورکھو، ضلع چترال میں پیدا ہوئے۔ 14 سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا کھوار شعر ملی نغمہ لکھا۔ انھون نے میں لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس میں گریجویشن، قانون میں گریجویشن، قانون میں ماسٹر اور علوم اسلامیہ، قرآن و تفسیر میں اسپشیلائزیشن کے ساتھ ماسٹر کیا۔

تصانیف
رحمت عزیز چترالی کی کتابوں میں

محمد صلی اللہ علیہ وسلم،
حمد و ثنائے رب جلیل،
گلدان رحمت،
گلدستہء رحمت،
کلام اقبال کا منظوم کھوار ترجمہ،
کھوار قاعدہ،
بلتی قاعدہ،
شینا قاعدہ،
ہندکو قاعدہ
اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔

مخصوص طنزیہ و فکاہیہ مضامین
رحمت عزیز چترالی نے کئی مضامیں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیے ہیں۔ ابتدا میں جگر مراد آبادی، اختر شیرانی اور حبیب جالب سے متاثر ہوئے اور روایتی غزلیں کہتے ﺭہے اس کے بعد کراچی آگئے۔ جہاں سے انہوں نے اردو کھوار اخبار “چترال وژن” اور ماھنامہ ژنگ جاری کیا۔ اور محمد علی مجاہدکے ساتھ مل کر انہوں نے ماہنامہ شندور جاری کیا [جو اردو اور کھوار زبان میں شائع ہو رہا ہے] یہیں ان میں طبقاتی شعور پیدا ہوا اور انھوں نے معاشرتی ناانصافیوں کو اپنی نظموں کا موضوع بنایا۔ 2007ء میں اسلام آباد میں رہائش اختیار کی۔ اور یہاں پر بھی آپ نے انجمن ترقی کھوار اسلام آباد کی بنیاد رکھی۔

سیاسی شاعری
رحمت عزیز چترالی کی کھوار اور اردو زبان میں سیاسی، طنزیہ اور مزاحیہ شاعری آج بھی عام آدمی کو ظلم کے خلاف بے باک آواز اٹھانے کا سبق دیتی ہے۔ نومبر 1997 میں جب اس وقت کے حکمراں جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی تو مشرف کا مزاق اڑانے والوں میں چترال سے رحمت عزیز چترالی کا نام سرفہرست تھا جنہوں نے اپنی اردو اور کھوار شاعری میں مزاحیہ انداز پرویز مشرف، مارشل لا، مطلق العنانیت اور ایمرجنسی کا مزاق اڑایا۔ اور چترال سے اردو اور کھوار زبان میں مزاحمتی شاعری شروع کی۔ اور بے شمار اردو اور کھوار مزاحیہ اشعار لکھے جن کو کافی پزیرائی ملی۔

وجہ شہرت
رحمت عزیز چترالی کی وجہ شہرت اردو اور کھوار مزاح نگاری ہے۔ پاکستان بھر بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں ان کے سینکڑوں شاگرد ہیں جو پاکستان کی زبانوں خصوصا چترال کی چودہ زبانوں کے بارے میں آپ کی تحریروں سے مستفید ہوتے ہیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کے کھوار پروگرام گرزینی وشلی کے میزبان خیر محمد سہیل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کھوار اور اردو زبان کے لسانی روابط سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ دونوں زبانیں جڑواں بہنیں ہیں۔ -آپ خیبر نیوز ٹی وی کے پہلے چترالی پروگرام چھترارو ہواز یعنی چترال کی آواز کے میزبان ہیں اور کھوار زبان میں ٹی وی کے لیے خبریں بھی لکھتے ہیں۔ آپ کا ژانو یار بیگ کا شروع کردہ یہ پروگرام آج بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ -آپ نے ٹیلی ویژن سے اپنی کیرئیر کا آغاز پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز سے سنڈے برنچ نامی پروگرام سے کیا تھا اور اس سینٹر سے آپ نےاردو زبان میں مزاحیہ خاکے لکھ کر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے  -۔

شاعری
مزاحیہ شاعری کے ساتھ انہوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کے مشہور مجموعوں میں گلدان رحمت (طنزیہ و مزاحیہ اردو مجموعہ کلام) اور گلدستہ رحمت (طنزیہ و مزاحیہ کھوار- چترالی مجموعہ کلام) قابل ذکر ہیں۔ رحمت عزیز چترالی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انہیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔

سرعام (اخباری کالم)
پاکستانی اخبارات، رسائل و جرائد میں آپ کی زبان و ادب سے متعلق مقالےاور کالمز چھپتے رہتے ہیں۔ آپ کے اردو زبان میں اخباری کالم سرعام میں بھی چترالی زبانوں اور چترال میں اردو زبان وادب کو موضوع بنایا جاتاہے۔ آپ کو پاکستان کی صوبائی زبانوں اور خصوصا شمالی پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں پر لسانی تحقیق میں نمایان مقام حاصل ہے اور چترال میں کھواراور اردو زبان و ادب کے فروع میں پروفیسر اسرار الدیں اور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے بعد رحمت عزیز چترالی وہ واحد محقق ہیں کہ جنہیں چترال میں اردو اور کھوار کے لسانی تحقیق میں اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے آپ کو بچوں کے ادب کے فروع کے سلسلے میں آپ کی خدمات کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کرنے کے بعد ایوارڈ سے نوازا ہے  -۔

شخصیت و فن پر مقالے
رحمت عزیز چترالی کی کھوار زبان میں شائع شدہ کتاب گلدستہ رحمت[طنزیہ و مزاحیہ کھوار مجوعہ کلام] کی پانچ سو کاپیاں وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے خریدنے کی منظوری دے کر آپ کورائلٹی اور تعریفی سند سے نوازا  -۔ آپ کی دیگر تخلیقات میں پاکستان اور ڈاکٹر عبد القدیر خان(اردو)، گلدان رحمت (اردو)، صدائے چترال(کھوار، اردو، انگریزی، طنزیہ، مزاحیہ، سنجیدہ خطوط کا مجموعہ) شامل ہیں۔ آپ کی کتاب گل افشانیات اقبال کھوار اکیڈمی، وزارت ثقافت حکومت پاکستان اور اقبال اکیڈمی کے باہمی تعاوں و اشتراک سے شائع ہوئی۔ کھوار اکیڈمی نے آپ کی دس سے زائد کتابیں شائع کی ہیں اور کئی تحقیقی منصوبے اسی اکیڈمی کے زیر اہتمام زیر تدویں ہیں۔ آپ کی اردو اور کھوار شاعری اور شخصیت وفن پر روزنامہ بادشمال گلگت، جامعہ پشاور کے اسکالر سید غفور شاکر جامعہ کراچی کے عبدالرقیب اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے اکبر علی غازی نے تحقیق کی ہے اور اپنے اپنے مقالوں( پاکستانی زبانوں میں حمد نگاری کی روایت، پاکستان میں اردو زبان کا آغار و ارتقا اور صوبہ سرحد میں اردو طنزومزاح کی روایت ) میں سیر حاصل تبصرہ کیا ہے۔

اردو کے لیے خدمات
آپ نے نوجوان صحافی محمد علی مجاہد کی سربراہی میں کھوار اکیڈمی کراچی کے پلیٹ فارم سے اردو اور کھوار زبان میں ماہنامہ شندور کااجرا کیا اور اس کے ریزیڈنٹ ایڈیٹراور منیجنگ ایڈیٹر رہے۔ – چترال میں اردواور کھوار زباں کے فروع میں آپ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ آپ مادری زبان میں تعلیم کے حامیوں میں سے ہیں اور چترال کے بچوں کے لیے نصاب بنا رہے ہیں۔ فی الحال آپ کھوار اکیڈمی ( اکادمی برائے تحقیق چترالی زبانیں) اور انجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر ہیں۔ چترال میں اردو اور کھوار زبان وادب اورصحافت کے فروع کے لیے آپ نے کھواراکیڈمی کے پلیٹ فارم سے نوجوان صحافی حمیدالرحمان کی سربراہی میں چترال کے پہلے رنگیں اخبار چترال وژن میں بطور ایڈیٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے شمالی اور چترالی زبانوں پر تحقیق کی ہے اور ساتھ ساتھ اردو زبان کے فروع میں بھی پیش پیش ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ رحمت عزیز چترالی کو اردو اور شمالی پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کا محسن کہا جاتا ہے۔ 2010ء میں آپ نے اردو ویکیپیڈیا میں بطور ویکیپیڈین کام کرنا شروع کیا اب تک اردو ویکیپیڈیا کے لیے بے شمار مضامین، مقالے لکھ چکے ہیں

سافٹویر
رحمت عزیز چترالی نے جہاں معدومیت کا شکار چالیس پاکستانی زبانوں کو ایک ہی سافٹویر کے ذریعے تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے وہاں پاکستان کی چھوٹی چھوٹی زبانون کے لیے موبائل اور کمپیوٹر سافٹویر بنائے ہیں جن میں چند کی تفصیل درج ذیل ہے

کالاشہ سافٹویر
بروشسکی سافٹویر
گواربتی سافٹویر
کھوار سافٹویر
بلتی سافٹویر
کی مین ویب