یوم آزادی بنگلہ دیش 26 مارچ

بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ میانمار کے ساتھ مختصر سی سرحد کے علاوہ یہ تین اطراف سے بھارت سے ملا ہوا ہے۔14 اگست 1947ء سے لے کر 1971ء تک یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حصہ رہا ہے اب جنوب میں اس کی سرحدیں خلیج بنگال سے ملتی ہیں۔ بھارت کی ریاست کو ملاکر بنگالی اسے اپنا نسلی وطن کہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کا مطلب ہے “بنگالی بولنے والوں کا ملک”۔

بنگلہ دیش کی موجودہ سرحدیں 1947ء میں تقسیم ہند کے موقع پر وجود میں آئیں جب یہ پاکستان کے مشرقی حصے کے طور پر برطانیہ سے آزاد ہوا۔ پاکستان کے دونوں مشرقی و مغربی حصوں کے درمیان 1600 کلومیٹر (ایک ہزار میل) کا فاصلہ حائل تھا۔ مشترکہ مذہب ہونے کے باوجود پاکستان کے دونوں بازوؤں میں نسلی و لسانی خلیج بڑھتی گئی، جسے مغربی پاکستان کی عاقبت نا اندیش حکومت نے مزید وسیع کر دیا جو بالآخر 1971ء میں ایک خونی جنگ کے بعد شیخ مجیب الرحمٰن کی قیادت میں بنگلہ دیش کے قیام کا سبب بنی۔ اس جنگ میں بنگلہ دیش کو بھارت کی مکمل مدد حاصل رہی۔ اور بھارت کی سازش کے ذریعے بنگلہ دیش وجود میں آیا شیخ مجیب الرحمن کو بھارت نے ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا آج موجودہ بنگلہ دیش میں بھارت زبردستی اپنا حکم منواتا ہے اور بنگلہ دیش کی کٹھ پتلی حکومت انڈیا کی ایجنٹ بنی ہوئی ہے

بنگلہ دیش اپنے قیام سے مستقل سیاسی افراتفری کا شکار ہے اور اب تک 13 مختلف حکومتیں بر سر اقتدار آ چکی ہیں اورکئی مارشل لا لگ چکے ہیں۔

بنگلہ دیش آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے اور تقریباً 144،000 مربع کلومیٹر کے ساتھ یہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 94 واں ملک ہے۔ دنیا کا گنجان آباد ترین آبادی کے حامل ممالک میں سے ایک ہے بلکہ اگر چھوٹے موٹے جزائر یا شہری حکومتوں کو فہرست سے نکال دیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بن جاتا ہے جس کے ہر مربع کلومیٹر پر 998.6 (یا ہر مربع میل پر 2،639 افراد) بستے ہیں۔ یہ تیسرا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن اس کی آبادی ہندوستان میں مقیم اقلیتی مسلمانوں سے کچھ کم ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ دریائے گنگا و برہمپتر کے زرخیز دہانوں (ڈیلٹا) پر واقع ہے۔ مون سون کی سالانہ بارشوں کے باعث یہاں سیلاب اور طوفان معمول ہیں۔ بانگلادیش جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) اور BIMSTEC کا بانی رکن اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم (او آئی سی) اور ترقی پزیر 8 (ڈی -8) کا رکن ہے۔