نسیم بیگم پیدائش 24 فروری

نسیم بیگم (پیدائش: 24 فروری1936ء– وفات: 29 ستمبر 1971ء) پاکستان کی ایک مقبول و معروف گلوکارہ تھیں جو پاکستانی فلموں میں پس پردہ گلوکاری کے لیے جانی جاتی تھیں۔ 1964ء تک وہ پانچ دفعہ نگار ایوارڈ جیت چکی تھیں۔ اُن کو دوسری نور جہاں بھی کہا جاتا تھا مگر جلد ہی اُنہوں نے اپنا الگ انداز بنا لیا۔ اُنہوں نے موسیقی کی تعلیم مشہور غزل گائیک فریدہ خانم کی بڑی بہن مختار بیگم سے حاصل کی۔ اُنہوں نے احمد رشدی کے ساتھ بھی بہت سے دوگانے گائے۔ اُنہوں نے بہت سے ملّی نغمے بھی گائے ہیں، جن میں اے راہِ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں، تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کرتی ہیں بہت مقبول ہوا۔
نسیم بیگم 24 فروری 1936ء کو امرتسر برطانوی بھارت میں پیدا ہوئیں۔ نسیم بیگم نے موسیقی کی باقاعدہ تربیت مشہور کلاسیکی غزل گائیکہ فریدہ خانم کی بڑی بہن مختار بیگم سے حاصل کی ۔ اپنا پہلا فلمی نغمہ انہوں نے 1956ء کی فلم گڈی گڈا میں موسیقار غلام احمد چشتی کی ترتیب دی موسیقی پر گایا۔ 1958 میں، موسیقار میاں شہریار نسیم بیگم کی آواز کی رینج سے بہت متاثر ہوئے اور اپنی فلم بے گناہ(1958) میں گانے کا موقع دیا۔ نسیم بیگم نے گانا نینوں میں جل بھر آئے گا کر راتوں رات شہرت حاصل کر لی، یہ گانا پچاس کی دہائی میں بہت مقبول رہا۔ احمد رشدی کے ساتھ دوگانے بہت مشہور ہوئے اور ان دونوں کی جوڑی بہت پسند کی جاتی رہی۔
نسیم بیگم فلمی گانوں کے ساتھ ساتھ ملی نغموں کے لیے بھی بہت شہرت رکھتی ہیں۔ ان کے بے مثال ملی نغمے “اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویروں، تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کرتی ہیں” نے ملک گیر شہرت حاصل کی اور سدا بہار ملی نغمہ قرار پایا، اس کے بول مشیر کاظمی نے لکھے اور موسیقی میاں شہریار نے ترتیب دی جبکہ ریڈیو پاکستان میں ریکارڈنگ 1965 میں ہوئی۔بہت سے سامعین اب تک اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ یہ نغمہ نسیم بیگم کی جگہ ملکہ ترنم نور جہان نے گایا۔ 1966 میں پاکستانی فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار سیف الدین سیف نے اس نغمے کو اپنی فلم مادر وطن میں بھی استعمال کیا جس کی موسیقی سلیم اقبال نے ترتیب دی –
ان کا نغمہ اے راہ حق کے شہیدو نے بہت مقبولیت حاسل کی-