جان کیٹس وفات 23 فروری

جان کیٹس (John Keats) انگریزی ادب کا ایک عظیم شاعر اور رومانوی تحریک کی ایک اہم شخصیت تھا۔ اس کی خوبصورت شاعری حسوں کو متاثر کرتی ہے۔ اردو شاعرہ پروین شاکر نے کیٹس کو شاعر جمال کہا ہے۔
کیٹس 31 اکتوبر 1795ء میں انگلستان کے شہر لندن کے قریب فنزبری میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ جلد ہی فوت ہو گیا۔1811ء میں اس نے سکول سے فارغ ہو کر ایک سرجن تھامس ھامنڈ کے ساتھ سرجری سیکھنے لگا اور جولائی 1815ء اس نے امتحان پاس کر لیا۔ مگر سکول چھوڑنے کے پہلے زمانے میں ہی اس کو شاعری سے شغف ہو گیا تھا اور اس نے کلاسیکل ادب پڑھنا شروع کر دیا تھا اور اس میں اس کے دوست چارلس کوارڈن کلیرک کا بڑا حصہ ہے۔ پھر جان کیٹس نے خود کو شاعری کے لیے وقف کر دیا۔ وہ لندن کے مشہور شاعروں سے ملا۔ دوستوں کی حوصلہ افزائی نے اسے سنجیرگی سے لکھنا شروع کر دیا۔ مارچ 1817ء اس کی ایک شاعری کی کتاب شائع ہوئی۔ اور پھر اپریل 1818ء میں ایک اور کتاب شائع کی۔

1818ء میں جان کا بھائی ٹام مر گیا اور دوسرا بھائی جارج شادی کر کے امریکا چلا گیا۔ یوں جان کیٹس پریشان اور تنہا رہ گیا۔ لیورپول سے سکاٹلینڈ تک ایک سفر میں جان کیٹس بیمار ہو گیا اور یوں اس کی بیماری بڑھتی گئی۔

اکتوبر 1818ء میں جان کو مس فینی براونئ سے پیار ہو گیا مگر فینی کی ماں نے یہ کہہ کر رشتہ دینے سے انکار کر دیا کہ شاعر لوگ ہمیشہ بھوکے مرتے ہیں۔

بیماری اورشادی سے انکار نے اس کے تخئیل سے وہ اشعار نکالے کہ جان کیٹس کی پچیس سالہ زندگی امر ہو گئی۔ فروری 1820ء وہ ایک ماہ بستر پر رہا اور ستمبر 1820ء کو اسے انگلستان سے اٹلی لے جایا گیا کیوں کہ اس کی زندکی کی آخری امیر یہ ہی تھی۔ مگر 23 فروری 1821ء کو یہ عظیم شاعر صرف پچیس سال کی عمر میں اٹلی کے شہر روم میں مر گیا۔

شاعری
رومانوی تحریک کی شاعری کی خوبیاں کیٹس کی شاعری میں موجود ہیں۔ کیٹس اپنی زندگی میں اتنا مشہور نہیں تھا جتنا کہ دوسرے شاعر مثلا بائرن لیکن کیٹس اپنی شاعری میں اتنی پرفکشن کا قائل تھا کہ آہستہ آہستہ اس کی فنی خوبیاں لوگوں کے سامنے آتی گیئں اور وہ مقبول ہوتا گیا۔ اس کے کچھ مصرعے زبان زد عام ہیں مثلا:

.A thing of beauty is a joy forever

.She walks in beauty
مشہور نظمیں
Ode To Autumn
Ode To Fancy
Ode To Nightingale Ode To Grecion Urn