اطہر نفیس پیدائش 22 فروری

اطہر نفیس (پیدائش: 22 فروری، 1933ء – وفات: 21 نومبر 1980ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے معروف شاعر تھے جن کی شاعری کو پاکستان کے ممتاز گلوکاروں نے گایا۔ ان کو اردو شاعری کا شہاب ثاقب کہا جاتا ہے،

اصل نام کنور اطہر علی خان تھا۔ اطہر نفیس 22 فروری 1933ء کو جگنیر،ضلع آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام کنور اطہر علی خاں تھا۔ ان کے ایک بھائی کنور قمر علی خاں پولیس آفیسر تھے۔ اطہر اپنی والدہ کو آپا کہتے تھے، ان کا تعلق سورج بنسی راجپوت خاندان سے تھا، انہوں نے ابتدائی تعلیم مسلم یونیورسٹی اسکول علی گڑھ سے حاصل کی۔ 1949ء میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ پاکستان منقل ہو گئے اور کراچی میں سکو نت اختیار کی۔ 1953ء میں روزنامہ جنگ سے وابستہ ہو گئے۔ انھوں نے کالم بھی لکھے اورمختلف عہدوں پر کام کیا، وہ اس کے شعبہ ادب سے بھی وابستہ رہے انھوں نے شادی نہیں کی، تمام عمر تنہا رہے۔
ادبی خدمات
اطہر نفیس نے غزل گوئی کو اپنے اظہار سخن کا ذریعہ بنایا اور اسے ایک اعتبار عطا کیا۔ وہ میر کے مکتبِ فکر سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے غزل کو ایک دھیما اور نرم لہجہ عطا کیا جو ان کی پہچان بن گی۔ اردو غزل میں شیریں بیانی اور جدید طرزِ اسلوب ان کا طرئہ امتیازتھا۔ ان کی شاعری زندگی کی سچی کیفیتوں سے عبارت ہے۔ ان کی شاعری میں تضاد نہیں ملتا۔ ان کی شاعری حقیقی زندگی کا آئینہ دار ہے۔ اطہر نفیس کا پہلا شعری مجموعہ کلام کے عنوان سے احمد ندیم قاسمی نے 1975ء کو لاہور سے شائع کیا اور دوسرا مجموعۂ کلام وہ صورت گر کچھ خوابوں کے ابھی تشنۂ طباعت ہے۔

وفات
اطہر نفیس 21 نومبر 1980ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے اور وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ ان کی لوح مزار پر انہی‌کا شعر تحریر ہے:

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں
کیا کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا