فیودر دوستوئیفسکی وفات 9 فروری

فیودرمیخائیلووچ دوستوئیفسکی (پیدائش: 11 نومبر 1821ء – وفات: 9 فروری 1881ء) روس کے نامور ناول نگار، افسانہ نگار اور فلسفی ہیں جن کی تخلیقات سے دنیائے ادب وفلسفہ کے بڑے بڑے نام متاثرنظر آتے ہیں۔
فیودر دوستوئیفسکی ماسکو، روسی سلطنت میں 11 نومبر 1821ء کو پیدا ہوئے۔ ماسکو یونیورسٹی اور پیٹرز برگ کی ملٹری انجنیئرنگ اکیڈمی میں تعلیم پائی۔ 1843ء میں گریجویٹ بننے کے بعد سب لفٹننیٹ کے عہدے پر مامور ہوا۔ 1844ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد مستعفی ہو کر زندگی ادب کے لیے وقف کر دی۔ زندگی بھر انتہائی غربت اور مرگی کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔ 1849ء میں سازش کے الزام میں پھانسی کی سزا ملی لیکن تختہ دار پر اس کی یہ سزا گھٹا کر سائبیریا میں چار سال کی جلاوطنی اور جبری فوجی خدمت میں تبدیل کر دی گئی

تخلیقی دور
1846ء میں پہلی کہانی “بے چارے لوگ” شائع ہوئی۔ 1847ء میں روس کی انقلابی انجمن میں شریک ہوا۔ بدترین مجرموں کے ساتھ رہنے کے باعث اس نے روسی زندگی کے تاریک پہلوؤں اور نچلے طبقوں کے مصائب کی خوب عکاسی کی ہے۔ اس کا مشہور ناول جرم و سزا ہے۔ 1865ء کے بعد اخبار نویسی کا پیشہ اختیار کیا۔ کچھ عرصہ رسالہ روسی دنیا کا ایڈیٹر رہا، 1876ء میں ایک رسالہ کارنیٹ نکالا جس میں تازہ کتابوں پر تبصرے چھپتے تھے۔ ناولوں میں نفسیاتی تجزیہ اور تحت الشعور کی موشگافی اس کی خصوصیات ہیں۔

تخلیقات
1859ء – چچا کا خواب
1861ء – ذلتوں کے مارے لوگ
1866ء – جرم و سزا
1867ء – جواری
1869ء – ایڈیٹ
1880ء – برادر کرامازوف
وفات
دنیائے ادب کے لازوال ناول نگار اور ناول نگاری کے فن کو جِلا بخشنے والے مصنف سینٹ پیٹرز برگ، روسی سلطنت میں 9 فروری 1881ء میں انتقال کر گئے۔