صوفی تبسم یوم وفات 7 فروری

تحریر :علی حسن ساجد

ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ……….

ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹو ٹ…
جی ہاں! یہ نظم ہے بچوں کےمقبول شاعر صوفی تبسم کی،
یہ اور جیسی لاتعداد شہرہ آفاق نظموں کے خالق صوفی تبسم. 4اگست 1899 کو ایک علمی اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ صوفی تبسم شاعر تھے، ادیب تھے اور گورنمنٹ کالج لاہور کے ہر دلعزیز استاد تھے۔ بچوں سے بے حد پیار کرنے والے تھے اسی لیے انہوں نے بچوں کے لیے بے شمار نظمیں لکھیں جن میں جھولنے اور ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔محبت اور شفقت سے بھرپور اس انسان کی شخصیت کے بے شمار پہلو تھے۔ وہ انتہائی مطمئن، صابر اور درویش قسم کے شخص تھے۔ صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دور میں انہیں ایران کا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ ہوا تو کہا کہ میں نہیں جاسکتا میری والدہ کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے اور انکار کر دیا۔ ان کی والدہ صاحبہ اس وقت تقریباً 90برس کی ہوں گی۔اپنی والدہ کے انتقال تک وہ ان کی خدمت میں مصروف رہے۔صوفی تبسم محکمہ تعلیم میں رہتے ہوئے بھی اپنے یا اپنے بچوں کے لیے کوئی رعایت نہیں مانگتے تھے۔ ان کے بچوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور تعلیم کے محکمے سے ہی وابستہ رہے۔ ان کے بڑے بیٹے صوفی گلزار احمد سینئر پروفیسر تھے ان کی لکھی ہوئی نفسیاتی کتابیں ایف اے کے نصاب میں پڑھائی جاتی تھیں۔ ان سے چھوٹا بیٹا صوفی نثار احمد دونوں پروفیسر تھے۔ تیسرا بیٹا صوفی وقار احمد امریکہ یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا۔ صوفی صاحب امرتسر انڈیا میں اپنا گھربار چھوڑ کر آئے تھے۔ اس کے عوض پاکستان میں جو کچھ بھی ملا بھائی بہنوں کو دے دیا۔ صوفی صاحب اپنے ہر رشتہ دار، غریب، امیر کو سینے سے لگاتے، ان کی مدد اس طریقے سے کرتے کہ الٹا ان کے ہی احسان مند ہوتے۔ کبھی بھی کسی کی عزت نفس کو مجروح نہ کرتے۔ قناعت کرنے والے، ایثار اور صبر کے جذبوں سے بھرپور تھے۔ بچوں کے لیے نظمیں لکھنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے 1965ء کی جنگ کے وقت جنگی ترانے بھی لکھے۔ وہ اس وقت ریڈیو پاکستان لاہور سے منسلک تھے۔ ان کے جنگی نغمیں:
”تم کو معلوم ہی نہیں تم نے کس قوم کو للکارا ہے“
”میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں“
”کرنیل نی جرنیل نی میرا ماہی چھیل چھبیلا“
”اے پتر ہٹاں تے نئی وِکدے“کو زبردست مقبولیت اورشہرت حاصل ہوئی۔
صوفی تبسم آج ہی کے دن یعنی 7فروری1978کواسلام آباد سے لاہور آرہے تھے کہ ریلوے اسٹیشن پر ان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ کسی ہم سفر کے کندھوں پر سر رکھ کر اس خالق حقیقی سے جا ملے جس نے انہیں نونہالانِ وطن اور قوم کی خدمت کے لیے بھیجا تھا۔ آج ان کی 43ویں برسی ہے اس موقع پر ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کے درجات کو بلند کرے۔آمین، ثم آمین۔