الیکزاندر پوشکن وفات 29 جنوری

الیکزاندر پوشکن روس کا روشن خیال شاعر، ڈراما نویس اور جدید روسی ادب کے بانی تھے۔
الیکزاندر پوشکن 26 مئی 1799ء کو ماسکو، روسی سلطنت میں پیدا ہوئے۔ پوشکن کے والد قدیم اور کسی زمانے میں دولت مند درباری امرا کی نسل سے تھے۔ پوشکن کی ماں ابرام ہانیبال کی نواسی تھیں جو ملک حبش کے شہزادے تھے اور جن کو ترکوں نے اغوا کرکے زار پیٹر اول کو بطور تحفہ دیا تھا۔ پوشکن کو اپنے جد پر فخر تھا جو پیٹر کے دور میں ممتاز سپہ سالار تھے اور انہوں نے ان کے اعزاز میں تاریخی ناول پیٹر اعظم کا حبشی لکھا۔ پوشکن نے اپنی مختصر زندگی میں شاندار تاریخی واقعات دیکھے۔ شاعر نے حب الوطنی کی اس زبردست لہر کو جو 1812ء کی جنگ سے پیدا ہوئی تھی، نپولین کی فوج کی تباہی اور فاتحوں کی دھوم دھام سے وطن کی طرف واپسی کو کبھی نہیں فراموش کیا۔

انیسویں صدی کی تیسری دہائی کی ابتدا میں مغربی یورپ میں قومی آزادی کی تحریک (نیپلز میں انقلاب،اسپین میں بغاوت،یونان میں ‌ترکی کی حکومت کے خلاف جدوجہد) ابھری۔ روس کے سیاسی حالات میں بھی گرمی پیدا ہو رہی تھی۔ یہاں خفیہ سیاسی انجمنیں قائم کی گئیں جن کا مقصد کسان غلامی کو ختم کرنا اور مطلق العنانی کا تختہ الٹنا تھا۔ نوجوان پوشکن آزادی کی آرزوئیں رکھنے والے نوجوان، درباری امرا کے ہراول کے ترجمان شاعر بن گئے۔ ان کی سیاسی نظمیں اور وہ منظوم لطیفے خاص طور سے مقبول ہوئے جو ظلم و استبداد کے خلاف اور عوام کے کچلے ہوئے حقوق کی حمایت میں تھے (غنائی نظم آزادی اور نظمیں گاؤں اور چاآدائف کے نام وغیرہ)۔ زار الیکساندر اول نے بڑی ناراضی سے کہا تھا پوشکن نے نفرت انگیز شاعری سے روس کو پاٹ دیا ہے اور وہ سب نوجوانوں کی زبان پر ہیں۔ پوشکن کو سائبیریا جلاوطن کردینا مناسب ہوگا۔ یہ دھمکی تو عمل میں نہیں لائی گئی لیکن سرکاری خدمات کے سلسلے میں تبادلے کی صورت میں پوشکن کو سینٹ پیٹرز برگ سے روس کے جنوبی علاقے میں جلاوطن کر دیا گیا۔ جنوب میں جلاوطنی کا زمانہ ان کی انتھک تخلیقی کام، گہرے غور و فکر اور شاعرانہ جوہر کے پروان چڑھنے کا دور تھا۔ 1820ء میں پوشکن نئے اپنی پہلی بڑی تصنیف روسلان اور لیودمیلا نامی نظم ختم کی۔ نظم کی عوامی کہانی، شگفتہ بیان اور سادہ و نازک اسلوب نے اس کو اس وقت کے تمام ادب میں نمایاں کر دیا۔ تیسری دہائی کی ابتدا میں پوشکن کی جنوبی رومانی نظمیں قفقاز کا قیدی (1822ء)، بنجارے (1824ء)۔ بنجارے خاص نوعیت کی ڈرامائی نظم ہے۔ 1824ء کی خزاں مین بھی زار کی حکومت غیور اور آزاد مزاج شاعر کے پیچھے پڑی رہی اور پوشکن کو دورافتادہ “پسکوف” صوبے کے گاؤں بھیج دیا گیا جہاں پولیس ان کی نگرانی کرتی رہی۔ روسی ٹھیٹر کو نیا روپ دینے کی کوشش کرتے ہوئے، عوامی ڈرامے کی تخلیق کے لیے پوشکن نے روس کی ماضی کی تاریخ کی طرف توجہ کی۔ بوریس گودونوف نامی المیے میں پوشکن نے روسی تارخ کا ایک بہت ہی کٹھن دور (سولہویں صدی کا آخر اور سترہویں صدی کی ابتدا) پیش کیا۔ بورس گودونوف سارے عالمی ادب میں پہلا حقیقی سماجی تاریکی المیہ ہے جس میں صرف چند افراد نہیں بلکہ قوم کی تقدیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 1830ء میں پوشکن کی عظیم تصنیف، منظوم ناول ایوگینی اونیگن ختم ہوئی۔ انہوں نے اس پر آٹھ سال سے زیادہ کام کیا۔ عظیم روسی نقاد اور جمہوریت پسند ویسارین بیلینسکی نے پوشکن کی اس تصنیف کو روسی زندگی کی انسائیکلوپیڈیا کہا۔ اپنے منظوم ناول ایوگینی اونیگن میں پوشکن نے ایک عظیم شاعر کی حیثیت سے ادب میں فنکارانہ حقیقت پسندی کی بنیاد ڈالی۔

1931ء میں پوشکن کی زندگی میں ایک اہم واقعہ ہوا۔ ان کی شادی ماسکو کی ایک بہت ہی حسین لڑکی تالیا گونچاووا سے ہوئی۔ شادی سے پہلے اپنے معاملات کو طے کرنے کے لیے پوشکن اپنے والد کی چھوٹی سی جاگیر بولدینو گئے۔ یہاں انھوں نے اپنے بہترین ڈرامے چھوٹے المیئے داستانی ڈراما جل پری، نظم کولومنا میں بنگلہ اور اپنی پہلی بڑی نثر کی کتاب ایوان بیلکن کی کہانیاں لکھی۔ ایوان بیلکن کی کہانیاں میں پوشکن کی تخلیقات کی جمہوریت پسندی بہت صاف نظر آتی ہے۔ عظیم روسی ادیب ٹالسٹائی نے کہا —- پوشکن کی نثر سب سے زیادہ اچھی ہے۔ ادیبوں کو چاہیے کہ وہ متواتر اس خزانے سے مستفید ہوتے رہیں۔ کتنے یہ سب لاجواب ہیں۔ ایوان بیلکن کی کہانیاں اور ارے حکم کی بیگم یہ تو بے نظیر ہے ۔ 1834ء میں پوشکن کی لکھی ہوئی طویل کہانی حکم کی بیگم اپنی ساخت، دلکش پلاٹ، ماہرانہ طرزِ نگارش کے لحاظ سے ایک مختصر اور جامع ناولٹ کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ چوتھی دہائی میں پوشکن نے سمانی زندگی سے متعلق اپنا بڑا ناول دوبرووسکی لکھا جو پوشکن کی المیہ موت کے بعد 1841ء میں شائع ہوا۔ اس ناول کا پلاٹ زندگی کے حقیقی واقعات سے لیا گیا ہے۔ اس میں غربت زدہ زمیندار دکھایا گیا ہے جس نے اس کی ساری زمین ہڑپ کر لی اور اس کو اپنے گاؤں سے نکال باہر کیا۔

پوشکن کی نثر نگاری کا فن ان کی آخری بڑی تصنیف کپتان کی بیٹی (1836ء) کی کہانی میں بامِ عروج تک پہنچ جاتا ہے جو واقعی حقیقی تاریخی تصنیف کا نمونہ ہے۔ “کپتان کی بیٹی” میں ہنگامی کسان بغاوت کی واضح تصویر کشی کی گئی ہے اور کسان لیڈر یمیلیان پوگاچیف کا کردار پیش کیا گیا ہے۔ پوشکن نے اس میں زارینہایکا تیرینا کے زمانے کے روسی سماج کے رسم و رواج کی تصویر کشی کی ہے۔ بہت سی تصویریں اپنی سچائی اور ماہرانہ طرز بیان کے لحاظ سے مکمل معجزہ ہیں۔
پوشکن کے آخری سال بڑے کٹھن گزرے۔ زار سے تعلقات بہت خراب ہو گئے تھے اور سینٹ پیٹرزبرگ کے بااثر درباری امیروں کے حلقوں سے دشمنی ہو گئی تھی۔ فرانسیسی نژاد دانتیس کے کے ساتھ ڈوئل نے ان کے جوہر کے عین شباب میں عظیم شاعر کی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ پوشکن کو ڈوئل میں مہلک زخم لگا اور روس کا قومی شاعر، جدید روسی نثر نگاری کا بانی، صاحب طرز ڈراما نویس 29 جنوری 1837ء کو وفات پا گئے۔