علی ابن ابی طالب وفات 28 جنوری (19 رمضان 40ھ)

ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی (15 ستمبر 601ء – 27 جنوری 661ء) پیغمبر اسلام محمد کے چچا زاد اور داماد تھے۔ عثمان بن عفان کے بعد چوتھے خلیفہ راشد کے طور پر سنہ 656ء سے 661ء تک حکمرانی کی، لیکن انہیں شیعہ مسلمانوں کے ہاں خلیفہ بلا فصل، پہلا امام اور وصی رسول اللہ سمجھا جاتا ہے۔

ابو طالب اور فاطمہ بنت اسد کے ہاں پیدا ہوئے۔ روایات کے مطابق علی، مقدس ترین اسلامی شہر مکہ میں کعبہ کے اندر جائے حرمت میں پیدا ہوئے تھے۔ علی بچوں میں پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے، اور کچھ مصنفین کے مطابق پہلے مسلم تھے۔ ابتدائی دور میں علی نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حفاظت کی اور ابتدائی مسلم برادری کی جانب سے لڑی گئی تقریباً تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ مدینہ ہجرت کرنے کے بعد انہوں نے پیغمبر اسلام کی بیٹی فاطمہ زہرا سے شادی کی۔ خلیفہ عثمان بن عفان کے قتل کے بعد سنہ 656ء میں صحابہ نے انہیں خلیفہ منتخب کیا تھا۔ علی نے اپنے دور خلافت میں خانہ جنگیاں دیکھیں اور سنہ 661ء میں جب وہ جامع مسجد کوفہ میں نماز پڑھ رہے تھے عبد الرحمن بن ملجم نامی ایک خارجی نے ان پر حملہ کر دیا اور وہ دو دنوں بعد شہید ہو گئے۔

علی شیعوں اور سنیوں، دونوں کے ہاں سیاسی طور پر اور روحانی طور پر اہم ہیں۔ فرقوں کے نزدیک علی کے متعلق متعدد سوانح عمریاں، ایک دوسرے کے نزدیک نادرست ہیں، لیکن وہ اس بات پر تمام متفق ہیں کہ وہ پارسا مسلم اور قرآن و سنت پر سختی سے کاربند تھے۔ سنی علی کو چوتھا اور آخری خلیفہ راشد سمجھتے ہیں جبکہ شیعہ واقعہ غدیر خم کی تاویل کر کے انہیں محمد کے بعد پہلا اِمام مانتے ہیں۔ شیعوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ علی اور دیگر شیعہ ائمہ (اہل بیت سے تمام) بھی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حقیقی جانشین ہیں۔ اسی اختلاف پر امت مسلمہ کو شیعہ اور سنی فرقوں میں تقسیم کیا تھا۔ علی نے مختلف غیر مسلم تنظیموں کی جانب سے پزیرائی حاصل کی ہے جیسے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے لیے عالمی تنظیم نے ان کے طرز حکمرانی اور سماجی انصاف کی تعریف کی ہے۔