شاگردوں نے استاد سے پوچھا

سفسطہ /مغالطہ سے کیا مراد ہے؟

استاد نے کہا: اس کے لیے ایک مثال پیش کرتا ہوں. دو مرد میرے پاس آتے ہیں. ایک صاف ستھرا اور دوسرا گندا. میں ان دونوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ غسل کرکے پاک و صاف ہو جائیں. اب آپ بتائیں کہ ان میں سے کون غسل کرے گا؟
شاگردوں نے کہا: گندا مرد.
استاد نے کہا: نہیں بلکہ صاف آدمی ایسا کرے گا کیونکہ اسے نہانے کی عادت ہے جبکہ گندے کو صفائی کی قدر و قیمت معلوم ہی نہیں.

اب بتائیں کہ کون نہائے گا؟
بچوں نے کہا: صاف آدمی. استاد نے کہا: نہیں بلکہ گندا نہائے گا کیونکہ اسے صفائی کی ضرورت ہے.

پس اب بتائیں کہ کون نہائے گا؟
سب نے کہا: گندا. استاد نے کہا : نہیں بلکہ دونوں نہائیں گے کیونکہ صاف آدمی کو نہانے کی عادت ہے جبکہ گندے کو نہانے کی ضرورت ہے.

اب بتائیں کہ کون نہائے گا؟
سب نے کہا :دونوں. استاد نے کہا: نہیں کوئی نہیں. کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں جبکہ صاف کو نہانے کی حاجت نہیں.

اب بتائیں کون نہائے گا؟
بولے :کوئی نہیں.

پھر بولے: استاد آپ ہر بار الگ جواب دیتے ہیں اور ہر جواب درست معلوم ہوتا ہے. ہمیں درست بات کیسے معلوم ہو؟

استاد نے کہا: سفسطہ اور مغالطہ یہی تو ہے. بچو! آج کل اہم یہ نہیں ہے کہ حقیقت کیا ہے؟ اہم یہ ہے کہ میڈیا کس چیز کو ثابت کرنا چاہتا ہے.!