ولادیمیر لینن وفات 21 جنوری

ولادیمیرالیچ لینن، پیدائشی نام ولادیمیر الیچ الیانوف اور فرضی نام وی آئی لینن اور ایں لینن (پیدائش: 22 اپریل 1870ء – وفات: 21 جنوری 1924ء) سمبرسک میں پیدا ہوئے جو دریائے وولگا کے کنارے آباد ہے۔ لینن روسی انقلابی، اشتراکی سیاست دان، اکتوبر کے انقلاب کے رہ نما اور 1922ء روسی سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کے پہلے رہنما تھے۔ ٹائم میگزین نامی جریدے نے انہیں بیسویں صدی کے 100 بااثر افراد میں سے ایک قرار دیا۔ نظریہ مارکس میں ان کے حصہ کو نظریہ لینن کہا جاتا ہے۔
لینن روسی سلطنت کے شہر سمبرسک (جس کا نام تبدیل کرکے الیانوسک کر دیا گیا) میں الیا نکولائیوچ اور ماریا ایلکزینڈرونا الیانووا کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد تعلیم کے شعبہ میں ایک کامیاب روسی اہلکار تھے

1886ء میں ان کے والد دماغی شریانوں کے پھٹنے سے انتقال کر گئے۔ مئی 1887ء میں جب لینن سترہ سال کے تھے تو ان کے بھائی الیگزینڈر کو تسار الیگزینڈر سوم پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کے منصوبہ میں شامل ہونے کے شبہ میں گرفتار کر کے دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی اور ان کی بہن اینا جو گرفتاری کے وقت اپنے بھائی کے ساتھ تھیں کو ملک بدر کر کے ان کو کوکشکینو بھیج دیا گیا جو کازان سے 25 میل دور ہے۔ اس واقعہ نے لینن کو انتہا پسند بنا دیا، سویت حکومت کی ان پر لکھی سوانح حیات میں ان واقعات کو ان کی انقلابی سوچ کا مرکز تحریر کیا ہے۔

لینن کا بچپن (1887ء)
اس سال جامعہ کازان میں ان کا داخلہ ان کے ذہن میں مچے جذباتی خلفشار کو نماہاں کرتا ہے۔ پیوٹر بیلوسو کی مشہور تصویر وی ول فالو اے ڈفرنٹ پاتھ (جو سوویت کتب میں لاکھوں کی تعداد میں چھپی)، میں لینن اور اس کی ماں کو ان کے بڑے بھائی کے غم میں نڈھال دکھایا گیا ہے۔ یہ فقرہ ‘ہم ایک مختلف راستہ اختیار کریں گے’ لینن کی انقلابی سوچ کو لاقانونیت اور انفرادیت کی جگہ مارکس کے فلسفہ کی پیروی کرنے کی نشان دہی کرتی ہے۔ مارکس فلسفہ کی حمایت میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے پر وہ گرفتار بھی ہوئے، اپنے سیاسی نظریات کیوجہ سے انہیں جامعہ کازان سے خارج کر دیا گیا مگر انہوں نہ انفرادی طور پر اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا اور اس دوران میں کارل مارکس کی کتاب داس کیپیٹل سے روشناس ہوئے۔ انہیں بعد میں جامع سینٹ پیٹرزبرگ میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی اور انہوں نے 1891ء میں محاماہ (انجمنِ وکلا) میں شمولیت اختیار کی۔

جنوری 1892ء میں اول درجہ میں قانون کی سند حاصل کی۔ انہوں نے لاطینی اور یونانی زبان پر عبور حاصل کیا اور اس کے علاوہ انگریزی، جرمن اور فرانسیسی زبانیں بھی سیکھیں، مگر انگریزی اور فرانسیسی میں ان کی صلاحینیں محدود تھیں اور اس کے لیے انیسا آرمند سے فرانسیسی اور (1917ء میں) انگریزی مکالمہ ترجمہ کرانے میں مدد لیتے تھے۔ اسی سال انہوں نے جینیوا میں ”ایس ایں راوچ“ کو خط میں لکھا “میں فرانسیسی میں تقریر کرنے سے قاصر ہوں”۔
مسلسل جنگ اور انقلابی سرگرمیوں کے دباو کی وجہ سے لینن کی صحت دن بدن گرتے لگی اور قاتلانہ حملہ میں لگی گولی ابھی بھی ان کی گردن میں پیوست تھی جس سے بیماری بڑھتی گئی۔ آخر کار 24 اپریل 1922 میں ایک جرمن ڈاکٹر نے جراحی کے ذریعہ گولی نکالی۔ مئی 1922 میں ان پر فالج کا پہلا حملہ ہوا جس سے ان کے جسم کا دایاں حصّہ متائثر ہوا جس سے ان کا حکومت میں کردار کم ہو گیا۔ اس ہی سال دسمبر میں ان پر ہونے والے فالج کے دوسرے حملہ کہ بعد انہوں نے سیاست کو خیر آباد کہہ دیا۔ مارچ 1923 میں ان پر فالج کا تیسرا حملہ پوا جس کے بعد ان کی باقی عمر بستر پہ گزری اور وہ بولنے کے قابل بھی نہ رہے۔

فالج کے پہلے حملہ کہ بعد وہ حکومتی کام اپنی بیوی کو املا کراتے تھے۔ ان میں مشہور ترین تحریر ”لینن کی وصیت“ ہے جو 1922 کے جارجین افیئر سے قدرے متائثر تھی اور باقی باتوں کے علاوہ اس میں اونچے درجے کے کمیونسٹ لیڈروں جوزف اسٹالن، گریگوری زیویو، لیو کامانیو، نکولائی بخارن اور لیون ٹراٹسکی پر تنقید کی ہے۔ اسٹالن جو اشتراکی جماعت کے اپریل 1922 سے جنرل سیکریٹری تھے کے بارے میں لینن کہتے ہیں کے ان کے پاس ضرورت سے زیادہ طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کے کامریڈ اسٹالن کو ان کی کرسی سے ہٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اکھڑ پن پسند نہیں کرتے۔ لینن کی موت کے بعد ان کی اہلیہ نے یہ وصیت مرکزی کمیٹی کو ارسال کردی تاکہ اسے مئی 1924 میں ہونے والی تیرہویں پارٹی کانگریس میں سنایا جائے۔ مگر ذاتی وجوہات کی بنا پر اسٹالن، کمانیوو اور زیونیو نے اس وصیت کو عوام تک نہ پہنچنے دیا۔ لینن کی وصیت ریاسَتہائے مُتحِدہ میں میکس ایسٹ مین نے شائع کرائی۔ اسی سال ٹراٹسکی نے اپنے کالم میں لکھا کے لینن کی تحریر کو وصیت نہ مانا جائے اور نہ ہی یہ سمجھا جائے کے اسے چھپایا گیا یہ اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اکیس جنوری 1924 میں 53 سال کی عمر میں 18:50 پر ماسکو میں لینن کا انتقال ہوا۔ ان کے انتقال کے چار دن تک نو لاکھ افراد ستونوں والے کمرے سے گزرے جہاں لینن کو رکھا گیا تھا۔ ان کے انتقال سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی اور دوسرے ممالک میں بھی اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

لینن کے اعزاز میں پیٹروگراڈ کا نام بدل کر لینن گراڈ رکھ دیا گیا اور یہ نام سویت ریپبلک کے خاتمہ تک یہی رہا۔ 1991 میں اس کا نام دوبارہ سینٹ پیٹرز برگ رکھ دیا گیا مگر انتظامی علاقہ کا نام لیننگراڈ اوبلاسٹ ہی رہنے دیا گیا۔ مرنے کے بعد اس کی لاش کو نہیں دفنایا گیا اور سو سال تک اسے عوام کے لیے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں رکھا گیا , اسے 2024 میں دفنایا جائے گا۔

وفات پر خراج عقیدت
لینن کی موت پر اقبال رح نے اپنی مشہور نظم “لینن خدا کے حضور میں ” لکھی تھی , اس نظم میں لینن مرنے کے بعد خدا کے سامنے پیش ہوتا ہے اور اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ خدا موجود ہے اور اس کائینات کے نظام کو سنبھالے ہوئے ہیں _ اس نظم میں لینن خدا کے سامنے سرمایہ پرستی کے موت کی تمنا کرتا ہے اور یورپ کے سامراجی نظام کا گلہ کرتا ہے __