عرش صدیقی پیدائش 21 جنوری

ڈاکٹر عرش صدیقی (پیدائش: 21 جنوری،1927ء – وفات: 8 اپریل، 1997ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز شاعر، افسانہ نگار، نقاد اور معلم تھے۔ ان کا افسانوی مجموعہ باہر کفن سے پاؤں ادبی دنیا میں کافی شہرت رکھتا ہے جس پر انہیں پر آدم جی ادبی انعام سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر عرش صدیقی 21 جنوری،1927ء کو گرداسپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام ارشاد الرحمٰن تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد تدریس کے شعبے کو اختیار کیا۔ وہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ انگریزی کے پہلے چیئرمین تھے۔
تصانیف
عرش صدیقی کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں، شاعروں اور نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تصانیف میں افسانوی مجموعے

باہر کفن سے پاؤں
عرش صدیقی کے سات مسترد افسانے
شعری مجموعے

دیدۂ یعقوب،
محبت لفظ تھا میرا،
ہر موج ہوا تیز،
کالی رات دے گھنگرو
کملی میں بارات
تنقیدی مضامین کے مجموعے

تکوین،
محاکمات
طارتقا
اشاعت پزیر ہو چکے ہیں۔

کلیات عرش صدیقی بھی مقتتدرہ قومی زبان (ادارہ فروغ قومی زبان) کے زیرِ اہتمام شائع ہو چکی ہے۔

غزل

دروازہ ترے شہر کا وا چاہیے مجھ کو

جینا ہے مجھے تازہ ہوا چاہیے مجھ کو

آزار بھی تھے سب سے زیادہ مری جاں پر

الطاف بھی اوروں سے سوا چاہیے مجھ کو

وہ گرم ہوائیں ہیں کہ کھلتی نہیں آنکھیں

صحرا میں ہوں بادل کی رداچاہئے مجھ کو

لب سی کے مرے تونے دیے فیصلے سارے

اک بار تو بے درد سنا چاہیے مجھ کو

سب ختم ہوئے چاہ کے اور خبط کے قصے

اب پوچھنے ئے ہو کہ کیا چاہیے مجھ کو

ہاں چھوٹا مرےہاتھ سے اقرار کا دامن

ہاں جرمِ ضعیفی کی سزا چاہیے مجھ کو

محبوس ہے گنبد میں کبوتر مری جاں کا

اُڑنے کو فلک بوس فضا چاہیے مجھ کو

میں پیروی اہلِ سیاست نہیں کرتا

اک راستہ ان سب سے جدا چاہیے مجھ کو

وہ شور تھا محفل میں کہ چلااٹھا واعظ

اک جام مئے ہوش ربا چاہیے مجھ کو

تقصیر نہیں عرش کوئی سامنے پھر بھی

بیتا ہوں تو بینے کی سزا چاہیے مجھ کو