شیخ ایاز وفات 28 دسمبر

شیخ مبارک علی ایاز المعروف شیخ ایاز (پیدئش: 23 مارچ، 1923ء – وفات: 28 دسمبر، 1997ء) سندھی زبان کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ آپ کو شاہ عبدالطیف بھٹائی کے بعد سندھ کا عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ اگر آپ کو جدید سندھی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ آپ مزاحمتی اور ترقی پسند شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کی پیدائش 23 مارچ، 1923ء میں شکارپور میں ہوئی۔ آپ نے درجنوں کتابیں لکھیں اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے۔ آپ نے “شاہ جو رسالو” کا اردو میں منظوم ترجمہ کیا جو اردو ادب میں سندھی ادب کا نیا قدم سمجھا جاتا ہے۔ 23 مارچ، 1994ء کو آپ کو ملک سب سے بڑا ادبی ایوارد ہلال امتیاز 16 اکتوبر، 1994ء کو فیض احمد فیض ایوارڈ ملا۔ شیخ ایاز کا انتقال حرکت قلب بند ہونے سے 28 دسمبر، 1997ء کو کراچی میں ہوا۔

کتابیات
شاعری
نیل کنٹھ اور نیم کے پتے۔ (اردو)
وجوں وسن آئیوں – وڄون وسڻ آيون (سندھی)
کپر تھو کن کری – ڪپر ٿو ڪن ڪري
پتن تھو پور کر- پتڻ ٿو پور ڪري
چنڈ چنبیلی ول – چنڊ چنبيليءَ ول
لڑیو سج لکن میں – لڙيو سج لڪن ۾
الوداعی گیت – الوداعي گيت
کی جی بیجل بولیو – ڪي جو ٻيجل ٻصليو۔ (سندھی)
جو بیجل نے اکھیا (پنجابی)
نثر
سفید وحشی (سندھی کھانیاں)
جی کاک ککوریا کاپری (سندھی میں خط)
جگ مڑوئی سپنو (سوانح عمری)
ساھیوال جی ڈائری