عبد القادر جیلانی وفات 11 ربیع الثانی

شیخ عبد القادر جیلانی (پیدائش: 17 مارچ 1078ء— وفات: 12 فروری 1166ء) جنہیں محی الدین، محبوبِ سبحانی، غوث الثقلین اور غوث الاعظم کے القابات سے بھی جانا جاتا ہے۔ جو سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔

آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبد القادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبد القادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لیے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں حضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمتہ اللہ علیہ، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیر کے لیے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔

تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر

دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ سلام ہوئے۔

آج کے مسلمان ان کی کرامات پر زیادہ بات کرتے ہیں اور تعلیمات پر کم اور یہی وجہ ہے کے ہم عبد القادر جیلانی کی اصل روح سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور بدعات سے قریب ہوتے جا رہے ہیں-یہاں تک کہ ان کے ماننے والوں کو معلوم ہی نہیں کے ان کی تعلیمات کیا تھیں-اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری مسجدوں کے امام ہیں جو کرامات تو بیان کرتے ہیں تعلیمات نہیں-